Feminism ka Gender war karna Aur Gender Card khelna Kitna Aam hai?
Kisi feminist ke liye Victim card khelna Aaj ke daur me sabse Aala kaam hai?Ek aeisa Ideology jaha sab kuchh se upar ek Gender hota hai jisme equality ki batein to hoti hai lekin Sab kuchh selective Hota hai?
Feminism Shuru hota hai Equality ke naam par, Kam karta hai gender based,Selective matter hota hai,bad me victim card khelna shuru hota hai, fir Men ko dominant Karna shuru ho jata hai?
Feminists sab rights jante hai lekin accontability nahi chahate hai, wah Sirf Mardo ke Accountability aur apne liye Rights.
جی تو individualism اور Feminism کی دوستی کی عملی تصویر دیکھنی ہے تو ان خاتون کی باتیں سن لیں۔
( ایک خاتون تھیں جو ہر طرح سے اپنے گھر والوں کا خیال رکھ رہی تھیں اچانک کینسر کی وجہ سے انتقال فرما گئیں اور چالیس دن کے اندر اندر ان کے بچوں کی تعلیم کے لیے بہترین ٹیچر کا انتظام ہوگیا جتنے کام وہ کر رہی تھیں سب آوٹ سورس ہوگئے کاش وہ خاتون ان سب کاموں کو آوٹ سورس کر لیتیں تو پھر وہ اپنی صحت پر توجہ دیتی اور کینسر سے بچ جاتیں۔ خلاصہ )۔
فیمنسٹ حجابی گلابی ہو یا لبرلز سیکولر۔۔۔۔ کسی نا کسی طریقے سے ہر جگہ اپنے پسندیدہ نظریات گھسانے میں ماہر ہوتی ہیں۔
جس طرح کا کیس انہوں نے بتایا یے یقینا یہ کسی امیر فیملی کی کہانی ہوگی۔ جو اتنی امیر ہوں وہ ان سب کاموں کے ساتھ اپنا ریگولر چیک اپ بھی کروا سکتی ہیں اور اچھی غذا لے کر اپنا خیال بھی رکھ سکتی ہیں۔
جس طرح یہ خاتون اس کہانی کا رخ پیش کر رہی ہیں وہ صرف اور صرف فیمنزم اور انفرادیت کے نظریے میں لپیٹ کر پیش کر رہی ہیں۔
ایسے ہزاروں خاندان ہیں جہاں گھر کی سردار خواتین اچانک طبعی موت سے انتقال کر جاتی ہیں مگر ان کے گھر والے یہ سب مراعات افورڈ نہیں کر سکتے جو انہوں نے بتائے۔ پھر اسی خاندان کی اگر بات کی جائے تو محض باہر سے جائزہ لگا کر یہ اسٹیٹمنٹ دینا کہ کیسے ایک عورت فورا رپلیس ہوگئی جب کہ ان خاتون کی کمی ان کی اولاد اور دیگر گھر والے کیسے برداشت کر رہے ہوں گے یہ وہ ہی جانتے ہیں اور اگر اسی نظر سے دیکھا جائے تو ہزاروں باپوں کی جگہیں بھی رپلیس ہوجاتی ہیں۔ کیوں کہ مردوں کی اموات کا تناسب عورتوں سے زیادہ ہے۔ اس طور پھر مردوں کو ایک روپیہ کسی اور پر خرچ نہیں کرنا چاہیے پوری زندگی اپنے پیسے اپنے اوپر خرچ کرنا چاہیے۔۔۔۔۔ بیوی اپنا کما لے گی بچے اپنا انتظام کر لیں گے کیوں بھئی؟
خیر اس تحریر کا مقصد کسی طرح بھی عورت مرد کے درمیان مقابلہ نہیں بلکہ اس بات کی طرف توجہ دلانا ہے کہ اس وقت باطل نظریات کو استعمال کرنے کے لیے باطل قوتوں نے ہر طبقے میں اپنے کارندے چھوڑ دیئے ہیں۔ کوئی صحت کے نام پر عورتوں کو گھر سے باغی کر رہا ہے کوئی تعلیم کے نام پر تو کوئی انفرادی آزادی کے نام پر۔۔۔۔
اگر ان خاتون کے دل میں اتنا درد ہوتا دیگر عورتوں کی صحت کا تو یہ محض اس بات کو بنیاد بناتیں کہ محترماں اگر اپنی صحت پر توجہ نہیں دوگی تو ایسے ہنستے بستے گھر کو ویران کر جاو گی۔
آپ کے اپنوں کو آپ کی ضرورت ہے۔ اپنے ساتھ بھی صلہ رحمی کا معاملہ کرو اور جسم و صحت کو اللہ کی امانت سمجھ کر ان کا خیال رکھو۔ لیکن ہر موقع پر وکٹم کارڈ کھیلنا کوئی ان سے سیکھے۔۔۔۔
بہت زیادہ یہ ویڈیو گھوم رہی ہے سوشل میڈیا پر اور ہماری وکٹم پالیسی رکھنے والی عورتیں واری صدقے ہو کر کمنٹ سیکشن میں نعرے لگانے میں مصروف تھیں کہ کچھ نہیں رکھا کسی کی خدمت میں اپنا آپ دیکھیں اپنی زندگی دیکھیں۔۔۔۔ اور کچھ تو اس مرد کو کوسنے دیے رہی تھیں جس کی دوسری شادی کا ان خاتون نے محض اندازے کی بنا پر ذکر کیا۔۔۔۔۔
دراصل بات یہ ہے کہ ایسی بہت سے خواتین اور مرد ہیں جو اپنی صحت کے حوالے سے بہت زیادہ لاپرواہ ہیں۔ غریب طبقے میں ذمہ دارویوں کے باعث اتنا مال نہیں بچتا کہ صحت کے لیے اچھی غذا اور پھل کہائیں اور امیروں میں بھی طرز زندگی کا طریقہ اتنا آرٹیفیشل ہوچکا ہے کہ قدرت کی دی گئی کئی نعمتوں سے خود کو محروم کیے رکھتے ہیں۔
یہاں یہ پیغام دینا بنتا تھا کہ یہ جسم اور یہ صحت اللہ تعالی کی طرف سے بہترین نعمت اور امانت عظیم ہے۔ اس کی حفاظت کے لیے اپنی غذا اور ڈیلی لائف روٹین کا خیال رکھیں۔ غیر معمولی معاملہ دیکھیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں اور زیادہ سے زیادہ زندگی میں ایسی ڈائٹ شامل کریں جو آپ کے مدافعتی نظام کو مظبوط کرے۔
اور۔۔۔۔ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ تمام تر حفاظتی اقدامات کے بعد بھی بیماری آسکتی ہے۔ تو اسے قبول کر کے اس کے علاج کی طرف توجہ کریں ناکہ وکٹم بن کر فیمنزم جیسے باطل نظریات کو سہارا دیں۔ ایسی خواتین جسم یا صحت کو اللہ تعالی کی نعمت والے پوائنٹ سے کیوں پیش کریں گی؟
پھر تو میرا جسم میری مرضی کے خلاف بات ہو جاتی نا؟۔۔۔۔ اس لیے انہوں نے یہاں بھی انفرادیت کا منجن بیچا۔
مرد ہو یا عورت جو زمہ داریاں ہمیں دی گئی ہیں وہ ہمیں پوری کرنی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنی صحت کو فراموش نہیں کرنا ہے ہم صحت مند ہوں گے تو اپنوں کا خیال اچھے سے رکھ سکیں گے یہ تھا اس کہانی کا اصل سبق جس کو حجابی گلابی فیمنسٹ نے اپنے نظریے سے پیش کیا۔
اس لیے جو خواتین اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں مصروف ہیں وہ لگی رہیں۔ اللہ کو راضی کرنے کا ایک ذریعہ یہ بھی تو ہے نا؟
اطمینان کے ساتھ لگی رہیں بس۔۔۔ درخواست ہے کہ اپنی صحت کے معاملات میں کوتاہی نہ کریں۔ اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے ساتھ ہی اپنی صحت کا خیال رکھنے کی ذمہ داری بھی قبول کریں۔
فیض عالم
#فیمنزم_کی_تباہ_کاری







No comments:
Post a Comment