find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Nekiyaan Aur Buraiyaan Likhne wale Farishte.

*⭐💫نیکیاں اور برائیاں لکھنے والے فرشتے💫⭐*

ہر شخص کے ساتھ کئی فرشتے لگے ہوئے ہیں ، ان فرشتوں میں سے دو فرشتے جنہیں کراما کاتبین کہا جاتا ہے وہ لوگوں کی اچھی بری بات لکھنے پہ اللہ کی طرف سے مامور ہیں۔ یعنی لوگوں میں سے کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہے جس کے ساتھ اس کے چھوٹے بڑے اور برے اعمال کو لکھنے کے دو فرشتے نہ ہوں ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{ وإن عليكم لحافظين ، كراماً كاتبين ، يعلمون ما تفعلون } [ الانفطار/10 -12] .
ترجمہ : یقینا تم پر حفاظت کرنے والے عزت دار لکھنے والے مقرر ہیں جو کچھ تم کرتے ہو وہ جانتے ہیں ۔
یہ فرشتے انسان کی اچھائی برائی جانتے ہیں اور اسے ہمیشہ لکھتے رہتے ہیں ، اس لئے انسان کو ہر عمل سے پہلے سوچ لینا چاہئے کہ وہ اچھا ہے یا برا؟
ایک دوسری جگہ اسی بات کا اللہ تعالی نے اس طرح ذکر فرمایا ہے :
{ ولقد خلقنا الإنسان ونعلم ما توسوس به نفسه ونحن أقرب إليه من حبل الوريد ، إذ يتلقى المتلقيان عن اليمين وعن الشمال قعيد ، ما يلفظ من قول إلا لديه رقيب عتيد } [ق/16-18]
ترجمہ: ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور ہم اس کے دل میں جو خیالات اٹھتے ہیں ان سے واقف ہیں اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ قریب ہیں جس وقت دو لینے والے جا لیتے ہیں ایک دائیں اور ایک بائیں طرف بیٹھا ہوا ہے انسان منہ سے کوئی لفظ نہیں پاتا مگر کہ اس کے پاس نگہبان تیار رہتا ہے ۔
اس آیت میں صراحت کے ساتھ ذکر ہوا ہے کہ دو فرشتے دائیں اور بائیں موجود ہیں جو ہماری ہر بات لکھتے رہتے ہیں ۔ دائیں طرف والا نیکیاں ‌اور بائیں طرف والا برائیاں لکھتا ہے ۔
مذکورہ بالا نصوص سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کی نیکی اور بدی لکھنے پہ دو فرشتے مامور ہیں ۔ ایک دائیں کندھے پہ جو نیکی لکھتا ہے اور ایک بائیں کندھے پہ جو بدی لکھتا ہے ۔ احادیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ دن کے دو فرشتے الگ اور رات کے دو فرشتے الگ ہیں‌۔
فرشتے کی بدلی کا علم مندرجہ ذیل آیت سے ہوتا ہے ۔
لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَهُ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ (رعد : 11)
ترجمہ: اس کے پہرے دار انسان کے آگے پیچھے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ کسی قوم کی حالت اللہ تعالی نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے ۔ اللہ تعالی جب کسی قوم کی سزا کا ارادہ کرلیتا ہے تو وہ بدلہ نہیں کرتا اور سوائے اس کے کوئی بھی ان کا کارساز نہیں ۔
اس آیت میں معقبات کا لفظ استعمال ہوا ہے جو معقبۃ کی جمع ہے ۔ اس کا معنی ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ۔ اس سے مراد فرشتے ہیں جو باری باری ایک دوسرے کے بعد آتے ہیں ۔ دن کے فرشتے جاتے ہیں تو شام کے آجاتے ہیں ،شام کے جاتے ہیں تو دن کے آجاتے ہیں ۔ (تفسیر احسن البیان)
اللہ تعالی اپنے بندوں پہ کس قدر مہربان ہے کہ دل میں پیدا ہونے والے غلط خیالات معاف کردیتا ہے مگر کسی نے نیکی کا ارادہ کیا اور نہ کرسکا پھر بھی نیکی لکھ دی جاتی ہے ۔سبحان اللہ العظیم
عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : إن الله تجاوز عن أمتي ما حدَّثت به أنفسَها ما لم تعمل أو تتكلم ۔(رواه البخاري :4968 ومسلم :127 ) .
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالی میری امت سے اس وقت تک درگذر کردیا ہے جو اس کے دل میں (برا) خیال پیدا ہوتا ہے جب تک کہ اس پہ عمل نہ کرے یا بول نہ دے۔
اور دوسری حدیث ہے :
يقول اللهُ : إذا أراد عبدي أن يعمل سيئةً فلا تكتُبوها عليه حتى يعملَها ، فإن عملَها فاكتبوها بمثلِها ، وإن تركها من أجلي فاكتبوها له حسنةً ، وإذا أراد أن يعملَ حسنةً فلم يعملْها فاكتبوها له حسنةً ، فإن عملَها فاكتبوها له بعشرِ أمثالِها إلى سبعمائةِ ضِعفٍ(صحیح بخاری : 7501)
ترجمہ : حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " اللہ تعالی (فرشتوں سے ) فرماتا ہے کہ : جب میرا کوئی بندہ برائی کرنے کا ارادہ کرے تو اسے اس کے خلاف اس وقت تک نہ لکھو جب تک کہ وہ اس سے سرزد نہ ہوجائے ۔ اگر وہ اس برائی کا ارتکاب کرلے تو اسے ایک ہی( گناہ ) لکھو ۔ اور اگر اس نے اسے میری خاطر چھوڑ دیا تو اس اس کے لیے ایک نیکی لکھ دو ، اور جب وہ نیکی کرنے کا ارادہ کرے لیکن اسے نہ کر سکے تو اس کے حصے میں ایک نیکی لکھ دو، پھر اگر وہ وہ نیکی کرلے تو اس کے لیے دس سے سات سو گنا تک لکھو ۔
ایک اور حدیث میں مذکور ہے:
عن أبي أمامة : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : إن صاحب الشمال ليرفع القلم ست ساعات عن العبد المسلم المخطئ ، فإن ندم واستغفر الله منها ألقاها ، وإلا كتبت واحدة .(رواه الطبراني في المعجم الكبير 8 / 158 ) .
ترجمہ : ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بائیں طرف والا غلطی کرنے والے مسلمان سے چھ گھنٹے تک قلم اٹھائے رکھتا ہے تو اگر وہ اپنے کئے پر نادم ہو اور اللہ تعالی سے استغفار کرے اسے ختم کر دیتا ہے اگر نہ کرے تو ایک گناہ لکھتا ہے ۔
٭ اس حدیث کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الجامع ( 2/212) میں صحیح کہا ہے ۔

*یقینا اللہ تعالی بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ۔*

*هذا ما عندي والله أعلم بالصواب* 🌹💐

Share:

Kya Namaj me Quran ko Tarteeb se Padhna Jaruri Hai Ya Nahi?

سوال.
کیا نماز میں قرآن کو ترتیب سے پڑھنا ضروری ہے یا نہیں .؟ سائل: ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  
الجواب بعون رب العباد:
نماز میں ترتیب مصحف سے پڑھنا ضروری نہیں بلکہ جس طرح امام نمازی منفرد ہو یا امام دونوں ہی کو جہاں سے چاھے قرآن میں پڑھ سکتا ہے چاھئے سورت کے ابتداء سے ہو یا کسی سورت کے وسط سے ہو یا کسی سورت کی آخری آیات ہوں ہر صورت میں جائز ہے۔
بعض لوگ جو ہمارے ملکوں میں اعتراض کرتے ہیں کہ سورت کے وسط یا اواخر سے پڑھنا جائز نہیں انکا یہ اعتراض صحیح نہیں ہے۔
بلکہ قرآن کریم میں جہاں سے آسان لگے نماز چاھئے فرائض ہوں یا نوافل دونوں ہی طریقہ سے پڑھنا جائز ہے۔
دلیل:اللہ کا فرمان:(فاقرؤا ماتيسر من القرآن ) [سورة المزمل ايت نمبر:20].
جتنا قرآن پڑھنا تمہارے لئے آسان ہو اتنا ہی پڑھ لیا کرو۔
یہ آیت مبارکہ عموم پر دلالت کرتی ہے کہ نماز فرض ہو یا نفل جو کچھ آسان لگے پڑھ لیا کرو۔
دوسری دلیل:حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جب تم نماز کے لئے کھڑے ہوجاو تو تکبیر کھو اور قرآن میں سے جو کچھ آسان لگے پڑھ لیا کرو۔[بخاری ، صحیح مسلم  في الصلاة باب وجوب قراءة الفاتحة في كل ركعة. حدیث نمبر: 397]۔
اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ نمازی قرآن کی جس بھی سورت اور جہاں سے بھی چاھئے پڑھ سکتا ہے۔
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام سے فرائض نماز میں ثابت نہیں کہ آپ علیہ السلام نے سورت کے بیچ سے قرآن پڑھا ہو البتہ نبی علیہ السلام سے سورت کے اوائل اور اواخر سے پڑھنا ثابت ہے جیساکہ آپ علیہ السلام نے سورہ اعراف دو رکعتوں میں پڑھا ہے۔
اسی طرح آپ علیہ السلام نے سورہ مومنون دو رکعتوں میں نماز میں پڑھا ہے۔البتہ بیچ سورت سے نبی علیہ السلام سے پڑھنا ثابت نہیں اسلئے بعض اہل علم  فرائض میں بیچ سورت سے پڑھنے کو مکروہ سمجھتے ہیں ، لیکن صحیح یہی ہے کہ قرآن میں کسی بھی سورت سے چاھئے شروع سورت سے ہو یا وسط سے یا اواخر سے ہر صورت میں جائز ہے۔
یاد رہے شیخ ابن عثیمن رحمہ اللہ نے  مذکورہ آیت اور مذکورہ حدیث بطور دلیل پیش کی ہے۔[فتاوی نور علی الدرب114/19]۔
ایک اور جگہ علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نماز میں سورت کے وسط سے اور آخری سورت سے پڑھنا جائز ہے ایسا ممنوع نہیں ہے۔
دلیل:نبی علیہ السلام نماز فجر کی دو سنتوں کی پہلی رکعت میں سورہ بقرہ آیت نمبر: 136(قولوا آمنا باللہ وماأنزل إلينا). اور دوسری رکعت میں سورہ آل عمران آیت نمبر64(فل ياأهل الكتاب تعالوا إلى كلمة سواء بيننا وبينكم). پڑھا کرتے تھے۔
اور بعض اوقات سورہ کافروں پہلی رکعت میں اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھا کرتے تھے۔
اسی طرح نبی علیہ السلام فرائض میں بھی شروع سورہ اور آخری سورہ سے پڑھا کرتے تھے
اس سے ثابت ہوا کہ فرائض ونوافل دونوں ہی میں سورہ کے شروع اور سورت کے آخر سے پڑھنا جائز ہے۔[الشرح الممتع260/3].
علامه امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام  سنت فجر کی پہلی رکعت میں قولوا آمنا اور دوسری رکعت میں قل ياأهل الكتاب تعالوا إلى كلمة پڑھا کرتے تھے
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نماز میں سورت وسط سے یا یا کسی سورت کے آخر سے پڑھنا جائز ہے۔[نيل الأوطار 255/2]۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک نماز میں اواخر السورو یا وسط سورہ پڑھنا مکروہ نہیں ہے یعنی جائز ہے اسے اہل علم کی ایک جماعت نے ان سے نقل کیا ہے۔
دلیل:اللہ کا ارشاد گرامی ہے:(فاقرأوا ما تيسر من القرآن).[سورہ مزمل آیت نمبر:20]۔۔
قرآن میں جو آسان لگے اسے پڑھو۔
بعض آثار:حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں حکم کیا گیا کہ ہم سورہ فاتحہ کے برڈ جو کچھ قرآن میں آسان لگے وہ پڑھیں۔ ۔ ۔[ابو داود بات من ترك القراءة في صلاته بفاتحة الكتاب ، كتاب الصلاة188/1 ، مسند احمد جلد3 ص نمبر:3 ، 45 ، 97]۔
امام خلال رحمہ اللہ اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ صبح کی نماز سورہ آل عمران اور سورہ فرقان کے اوخر میں سے پڑھتے تھے۔
ابوبرزہ بیان کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نماز میں ساٹھ آیات سے لیکر سو آیات تک پڑھاکرتے تھے۔[بخاری جلد 1/ص نمبر:143،  155 ، صحیح مسلم کتاب المساجد447/1 ، ابو داود 196/1 ، کتاب الصلاة].
اسے ثابت ہوا کہ اواخر السورہ سے بعض آیات کے پڑھنے میں یا وسط سورہ سے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سورت کے وسط سے یا سورت کے آخری آیات میں سے نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہے امام احمد رحمہ اللہ نے بھی ایک روایت کے مطابق اسے جائز قرار دیا ہے۔[المغني لابن قدامه].
شيخ صالح الفوزان حفظه الله فرماتے ہیں کہ کسی سورت کے آخری آیات میں سے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ایسا کرنے میں جواز ہے۔ ۔ ۔ [دروس لشيخ صالح الفوزان حفظه الله تعالى].

مذکورہ تمام ادلہ اور اہل علم کی تصریحات سے معلوم ہوا کہ کسی سورت کے اواخر سے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
.  کتبہ/ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
خریج جامعہ ملک سعود ریاض۔
تخصص/فقہ واصولہ۔

Share:

Kya Namaj Me Quran ke kisi Surat ki Aakhiri Aayat Ya Bich ki Aayaat Parh Sakte Hai. (in Urdu)

سوال.
کیا نماز میں قرآن  کے کسی سورت کی آخری آیات  یا بیچ کی آیات پڑھ سکتے ہیں؟  سائل: ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  
الجواب بعون رب العباد:
نماز میں ترتیب مصحف سے پڑھنا ضروری نہیں بلکہ جس طرح امام نمازی منفرد ہو یا امام دونوں ہی کو جہاں سے چاھے قرآن میں پڑھ سکتا ہے چاھئے سورت کے ابتداء سے ہو یا کسی سورت کے وسط سے ہو یا کسی سورت کی آخری آیات ہوں ہر صورت میں جائز ہے۔
بعض لوگ جو ہمارے ملکوں میں اعتراض کرتے ہیں کہ سورت کے وسط یا اواخر سے پڑھنا جائز نہیں انکا یہ اعتراض صحیح نہیں ہے۔
بلکہ قرآن کریم میں جہاں سے آسان لگے نماز چاھئے فرائض ہوں یا نوافل دونوں ہی طریقہ سے پڑھنا جائز ہے۔
دلیل:اللہ کا فرمان:(فاقرؤا ماتيسر من القرآن ) [سورة المزمل ايت نمبر:20].
جتنا قرآن پڑھنا تمہارے لئے آسان ہو اتنا ہی پڑھ لیا کرو۔
یہ آیت مبارکہ عموم پر دلالت کرتی ہے کہ نماز فرض ہو یا نفل جو کچھ آسان لگے پڑھ لیا کرو۔
دوسری دلیل:حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جب تم نماز کے لئے کھڑے ہوجاو تو تکبیر کھو اور قرآن میں سے جو کچھ آسان لگے پڑھ لیا کرو۔[بخاری ، صحیح مسلم  في الصلاة باب وجوب قراءة الفاتحة في كل ركعة. حدیث نمبر: 397]۔
اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ نمازی قرآن کی جس بھی سورت اور جہاں سے بھی چاھئے پڑھ سکتا ہے۔
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام سے فرائض نماز میں ثابت نہیں کہ آپ علیہ السلام نے سورت کے بیچ سے قرآن پڑھا ہو البتہ نبی علیہ السلام سے سورت کے اوائل اور اواخر سے پڑھنا ثابت ہے جیساکہ آپ علیہ السلام نے سورہ اعراف دو رکعتوں میں پڑھا ہے۔
اسی طرح آپ علیہ السلام نے سورہ مومنون دو رکعتوں میں نماز میں پڑھا ہے۔البتہ بیچ سورت سے نبی علیہ السلام سے پڑھنا ثابت نہیں اسلئے بعض اہل علم  فرائض میں بیچ سورت سے پڑھنے کو مکروہ سمجھتے ہیں ، لیکن صحیح یہی ہے کہ قرآن میں کسی بھی سورت سے چاھئے شروع سورت سے ہو یا وسط سے یا اواخر سے ہر صورت میں جائز ہے۔
یاد رہے شیخ ابن عثیمن رحمہ اللہ نے  مذکورہ آیت اور مذکورہ حدیث بطور دلیل پیش کی ہے۔[فتاوی نور علی الدرب114/19]۔
ایک اور جگہ علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نماز میں سورت کے وسط سے اور آخری سورت سے پڑھنا جائز ہے ایسا ممنوع نہیں ہے۔
دلیل:نبی علیہ السلام نماز فجر کی دو سنتوں کی پہلی رکعت میں سورہ بقرہ آیت نمبر: 136(قولوا آمنا باللہ وماأنزل إلينا). اور دوسری رکعت میں سورہ آل عمران آیت نمبر64(فل ياأهل الكتاب تعالوا إلى كلمة سواء بيننا وبينكم). پڑھا کرتے تھے۔
اور بعض اوقات سورہ کافروں پہلی رکعت میں اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھا کرتے تھے۔
اسی طرح نبی علیہ السلام فرائض میں بھی شروع سورہ اور آخری سورہ سے پڑھا کرتے تھے
اس سے ثابت ہوا کہ فرائض ونوافل دونوں ہی میں سورہ کے شروع اور سورت کے آخر سے پڑھنا جائز ہے۔[الشرح الممتع260/3].
علامه امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام  سنت فجر کی پہلی رکعت میں قولوا آمنا اور دوسری رکعت میں قل ياأهل الكتاب تعالوا إلى كلمة پڑھا کرتے تھے.
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نماز میں سورت وسط سے یا یا کسی سورت کے آخر سے پڑھنا جائز ہے۔[نيل الأوطار 255/2]۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک نماز میں اواخر السورو یا وسط سورہ پڑھنا مکروہ نہیں ہے یعنی جائز ہے اسے اہل علم کی ایک جماعت نے ان سے نقل کیا ہے۔
دلیل:اللہ کا ارشاد گرامی ہے:(فاقرأوا ما تيسر من القرآن).[سورہ مزمل آیت نمبر:20]۔۔
قرآن میں جو آسان لگے اسے پڑھو۔
بعض آثار:حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں حکم کیا گیا کہ ہم سورہ فاتحہ کے برڈ جو کچھ قرآن میں آسان لگے وہ پڑھیں۔ ۔ ۔[ابو داود بات من ترك القراءة في صلاته بفاتحة الكتاب ، كتاب الصلاة188/1 ، مسند احمد جلد3 ص نمبر:3 ، 45 ، 97]۔
امام خلال رحمہ اللہ اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ صبح کی نماز سورہ آل عمران اور سورہ فرقان کے اوخر میں سے پڑھتے تھے۔[مرعاة المفاتيح جلد3 ص نمبر:144،  كتاب الصلاة ،  حاشية الروض المربع جلد2 ص نمبر:110 ، كتاب المقنع والشرح الكبير والانصاف جلد 3/ص نمبر:620 ، النور الساري من فيض صحيح الإمام البخاري رحمه الله جلد 2 ص نمبر: 594،  المغني لابن قدامه مسئلة نمبر: 684 جلد1 ، كتاب الصلاة باب صفة الصلاة].
ابراھیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمارے بعض اصحاب نماز میں قرآن کی بعض آیات پڑھتے تھے۔[حواله:المغني كما سبق].
ابوبرزہ بیان کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نماز میں ساٹھ آیات سے لیکر سو آیات تک پڑھاکرتے تھے۔[بخاری جلد 1/ص نمبر:143،  155 ، صحیح مسلم کتاب المساجد447/1 ، ابو داود 196/1 ، کتاب الصلاة].
اسے ثابت ہوا کہ اواخر السورہ سے بعض آیات کے پڑھنے میں یا وسط سورہ سے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سورت کے وسط سے یا سورت کے آخری آیات میں سے نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہے امام احمد رحمہ اللہ نے بھی ایک روایت کے مطابق اسے جائز قرار دیا ہے۔[المغني لابن قدامه].
شيخ صالح الفوزان حفظه الله فرماتے ہیں کہ کسی سورت کے آخری آیات میں سے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ایسا کرنے میں جواز ہے۔ ۔ ۔ [دروس لشيخ صالح الفوزان حفظه الله تعالى].
مذکورہ تمام ادلہ اور اہل علم کی تصریحات سے معلوم ہوا کہ کسی سورت کے اواخر سے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
.  کتبہ/ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
خریج جامعہ ملک سعود ریاض۔
تخصص/فقہ واصولہ۔

Share:

Emaan ke kitne Hisse Hai?

ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ
        *السَّلاَمُ عَلَيكُم وَرَحمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ* 
   
       ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆               
Emaan Ki 60 Se 70 Hissey (Baab) Hain ….
♥ Mafhoom-e-Hadees: Hazrat Abu Hurairah (RaziAllahu Anhu) Se Riwayat Hai Ki,
Rasool’Allah ﷺ (Sallallahu Alaihay Wasallam) Ne Farmaya –
“Emaan Ki 60 Se Kuch Upar Ya 70 Hissey (Baab) Hain,
Jismein Sabse Kum, ‘Takleef Dene Wali Cheez Ko Raastey Se Hata Dena Hai’
Aur Sabse Ziyada ‘La Ilaha Illallah’ Kehna Hai Aur Hayaa Bhi Emaan Ka Hissa Hai”.
– Sunan Ibn Majah, Vol 1, # 57 (Sahih)
Bimaari Aur Uska Elaaj …
♥ Mafhoom-e-Hadees: Nabi-e-Kareem (Sallallahu Alaihay Wasallam) Ne Sahaba (RaziAllahu Anhu) Se Farmaya –
“Kya Mai Tumko Tumhari Bimaari Aur Uska Elaaj Na Batau ?
Tou Sunlo, Tumhari Beemaari ‘Gunaah’ Hai
Aur Uska Elaaj Astaghfar (Allah Se Magfirat talab karna) Hai…”
– (Baihaqi Sharif)
Nijaat Kya Hai ?
♥ Mafhoom-e-Hadees: Rasool’Allah (Sallallahu Alaihay Wasallam) Se Pucha Gaya Nijaat Kya Hai ?
Tou Aap (Sallallahu Alaihay Wasallam) Ne Farmaya –
“Apni Zubaan Qaabu Me Rakho,
Aur Apne Gunaaho Par Roya Karo Isi Me Nijaat Hai…”
– (Tirmizi Sharif, Jild:4)
      ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆
*Aye imaan waalo Allah ki itaat karo aur uske Rasool ki itaat karo aur apne Amalo ko Baatil na karo*
Jo Bhi Hadis Aapko Kam Samjh Me Aaye Aap Kisi  Hadis Talibe Aaalim Se Rabta Kare !
  JazakAllah  Khaira Kaseera
   ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆
Share:

Wasiley Ki Mamnoo Aqsaam ke Dalail.

Wasiley Ki Mamnoo’ Aqsaam Ke Dalail Ka Tehqiqi Jayiza:

 [Daleel no. 20]

Tehreer: Shaykh Ghulaam Mustafa Zaheer Amanpuri Hafidahullah.
Romanised: Syed Ibraheem Salafi.
---------- - -
Nabi-E-Kareem (ﷺ) ney fatima binte asad ki qabr par yon dua ki:
●بحقّ نبيّک و الأنبياء من قبلي●
"Tere Nabi (mujh) aur mujh se pehla ambiya ke tufail."
[Al Mo’jam ul Kabeer Lit-Tabrani: 24/351, Al Mo’jam ul Awsat: 191, Hilyat ul Awliya Li Abi Nuaym: 3/121]
Tabsirah: Ye "za’eef" aur "munkar" riwayat hai, kuy ke:
1) Iska rawi Rawh bin Salaah jumhoor ke nazdeek "za’eef" hai.
Imam Ibne Adi Rahimahullah ney isey "za’eef" kaha hai.
[Al Kamil Fee Zu’aafa Al-Rijaal: 3/146]
Imam Daarqutni Rahimahullah kehtey hain:
●كان ضعيفا في الحديث●
"Hadees mein kamzor tha."
[Al-Mutalif WaL-Mukhtalif: 3/1377]
Ibne Makoola Rahimahullah kehtey hain:
●ضعّفوه●
"(Jumhoor) muhaddiseen ney isey za’eef qaraar diya hai."
[Al-Ikmaal: 5/15]
Ibne Yunus Rahimahullah kehtey hain:
●رويت عنه مناكير●
"Issey munkar riwayaat bayaan ki gayi hain."
[Lisaan ul Mezaan Li Ibne Hajar: 2/467]
Hafiz Ibne Jauzi Rahimahullah ney isey "za’eef aur matrook" rawiyon mein zikr kiya hai."
[Kitaab uz Zu’aafa Wal Matrokeen: 1/282]
Hafiz Haithami Rahimahullah kehtey hain:
●وفيه ضعف●
"Is mein zo’f hai."
[Majma’ uz Zawaid: 9/257]
Lehaza Imam Ibne Hibbaan [As-Siqaat: 8/244] aur Imam Hakim [Suwalaat Al-Sijzi: 98] ki tawseeq tasaahul par mahmool hai.
Allamah Muhammad Basheer Sehsawani Hindi (Died 1252: Hijri) is rawi ke bare me farmatey hain:
●فقد علم بذلک انّ في سنده روح بن صلاح المصري، وهو ضعف ضعّفه ابن عديّ، وهو داخل في القسم المعتدل من اقسام من تكلّم في الرّجال، كما في فتح المغيث للسّجاويّ، ولا اعتداد بذكر ابن حبّان له في الثّقات، فانّ قاعدته معروفة مّن الاحتجاج بمن لّا يعرف كما في الميزان، وقد تقدّم، وكذلک لا اعتداد بتوثيق الحاكم وتصحيحه، فانّه داخل في القسم المتسمّح●
"Maloom huwa ke iski sanad mein Rawh bin Salaah Misri rawi hai jo ke za’eef hai, isko Imam Ibne Adi Rahimahullah ney za’eef qaraar diya hai, Allamah Sakhawi Rahimahullah ki "Fat’h ul Mughees" ke mutabiq ye darmiyani darje ka majrooh rawi hai, Imam Ibne Hibbaan Rahimahullah ke isey siqaat mein zikr karne ka koi aitebaar nahi kuy ke unka gair ma’roof rawiyon ki tawseeq karne ka qayidah ma’roof hai jaisa ke mizaan ul aitedaal ke hawaley se zikr kiya jaa chuka hai, isi tarha Imam Hakim Rahimahullah ki (munfarid) tawseeq aur tas’heeh bhi qabil-e-aitebaar nahi hoti, inka shumaar mutasahileen mein hota hai."
[Siyaana tul Insaani An Waswasatish Shaikh Dahlaan, Safa: 132]
2) Is mein Sufyaan Sawri "mudallis" hain jo "an" se riwayat kar rahe hain.
Bhala munkar aur mudallas riwayaat se aaqide ke masail sabit karna ahle sunnat wal jamaat ka tariqa aur maslak hai?
Shaikh ul Islam Ibne Taymiyah Rahimahullah farmatey hain:
●ولم يذكر احد مّن العلماء انّه يشرع التّوسّل بالنّبيّ صلّى الله عليه وسلّم، ولا بالرّجل الصّالح بعد موته ولا في مغيبه، ولا استحبّوا ذلک في الاستسقاء ولا في الاستنصار ولا غير ذلک من الادعية، والدّعاء مخّ العبادة، والعبادة مبناها على السّنّة والاتّباع، لا على الهوى والابتداع●
"Kisi ek aalim ney bhi wafaat ke baad ya gair maujoodgi mein Nabi-e-Akram (ﷺ) ya kisi nek shaksh ke wasiley ko mashroo’ qaraar nahi diya, na ahle ilm ney barish aur nusrat talbi wagaira ki duaon mein aisa karna mustahab samjha, dua ibadat ka maghz hai aur ibadat ki asaas (bunyaad) Sunnat-e-Rasool aur itteba-e-shariyat par hoti hai, khawahishaat-e-nafs aur bidat par nahi.. ... ..."
[Mukhtasar Al-Fatawa Al-Misriyyah, Safa: 196,197]
》As Sunnah, Shumarah No. 43,44,45 (Khususi Isha'at Wasila Number) Safa 157,159.

Share:

Aurat Ka Bina Mahram Ke Safer

🍃 *Bismillahirrahmanirrahim* 🍃

🍀 *AURAT KA BINA MAHRAM KE SAFAR?* 🍀

🌴 *Arabic* 🌴

  عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ""لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لَيْسَ مَعَهَا حُرْمَةٌ""،

🌴 *Roman Urdu* 🌴

  Hazrat Abu Hurairah radiyallahu anhu se riwayat hai ke Rasoolullah sallallahu alaihi wasallam ne farmaya " Kisi aurat ke liye jo Allah ta"ala aur aakhirat ke din par iman rakhti ho jayez nahi ke ek din raat ka safar beghair kisi zi raham mahram ke kare.

🌴 *Urdu* 🌴

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی خاتون کے لیے جو اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، جائز نہیں کہ ایک دن رات کا سفر بغیر کسی ذی رحم محرم کے کرے۔

🌴 *English* 🌴

  Narrated Abu Huraira: The Rasoolullah sallallahu alaihi wasallam said, It is not permissible for a woman who believes in Allah ta"ala and the Last Day to travel for one day and night except with a Mahram.

💐 *Sahih Bukhari* 💐
💐 *Hadees # 1088* 💐

🌹 *Please share with your family's & friends* 🌹

🌹 *Jazakallah khair* 🌹

Share:

Chaaron Imaam Aur Sunnate Nabi.

👆🏻♻🌹चारों इमाम और सुन्नत की पैरवी 🌹♻

مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ  ‌ۚ
ΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞΞ

जिसने रसूल स0 की इताअत की तो उसी ने अल्लाह की इताअत की !
(अन-निसा- अ0 : 80)

♻ दीन व शरीयत सिर्फ कुरआन व सुन्नत का नाम है ! रसूल करीम स0 के अलावे दुनिया में कोई शख्सियत ऐसी नही जिसकी हर बात मानी जा सकती हो !  सहाबा केराम , इमाम और मुहद्दिसिन ने भी हिदायत के इसी चश्में से रौशनी पायी !
उमूमन यह उज़्र पेश किया जाता है की कुरआन व सुन्नत को बराहे रास्त समझना हर एक के बस की बात नहीं....... यह बात दुरुस्त नहीं !

हमारे लिए कुरआन व सुन्नत को समझना बहुत आसान है क्योकी अल्लाह तआला ने नबी करीम स0 को हमारे लिए बतौर खास " मुअल्लिम " बना कर भेजा है , सहाबा केराम ने आप स0 से मुकम्मल दीन सीखा और इसे हम तक पहुचाने का हक़ अदा किया !
सहाबा केराम की तरह चारो इमामो ने भी सिर्फ कुरआन व सुन्नत की पैरवी का रास्ता अख्तियार करने की दावत दी !

📌 कुरआन व सुन्नत की पैरवी की अहमियत चारो इमामो के नज़दीक मुलाहिज़ा कीजये :

📌🌳1-  इमाम अबू हनीफ़ा रह0 - 
" जब हदीस सही हो , तो वही मेरा मजहब है "
( रद्दुल मुख़्तार हाशिया दुर्रुल मुख़्तार , जिल्द-1 , सफा - 68 )

किसी के लिए यह हलाल नहीं कि वह हमारे क़ौल (बात ) के मुताबिक फ़तवा दे , जब तक की उसे यह मालूम ना हो की मैंने यह बात कहा से कही है !
(अल इन्तेक़ा फ़ी फजाईल सलासतुल आईम्मतुल फ़ुक़हा लेईबने अब्दुल बर्, सफ़ा -145 )


आप से पूछा गया कि जब आप की बात कुरआन के खेलाफ़ हो ?
फ़रमाया : क़ुरआन के सामने मेरी बात छोड़ दो !

कहा गया : जब आप की बात हदीस इ रसूल के खेलाफ़ हो ?
फ़रमाया : हदीस के सामने मेरी बात छोड़ दो !

कहा गया : जब आपकी बात सहाबा के खेलाफ़ हो ?
फ़रमाया : सहाबा की बात के सामने मेरी बात छोड़ दो !

(ईकाज़ हुमम् ऊलिल अबसार , सफ़ा - 50 )


✳ वलादत : 80 हि0 ,
जाये पैदाइस : कूफा
मसनदे इल्मी : कूफ़ा
वफ़ात : 150 हि0
मदफन : खैज़दान ( बगदाद)
----------
📌🌳2- इमाम मालिक रह0 -
नबी ए करीम स0 के एलावा हर इंसान की बात क़ुबूल भी किया जा सकता है और रद्द भी !
(इरशादुस्सालिक लिइबने अब्दुल हादी ,जिल्द -1 सफ़ा -227)

मैं एक इंसान हूँ मेरी बात गलत भी हो सकती है और सही भी , लेहाज़ा मेरी राय को देख लिया करो , जो कुरआन और सुन्नत के मुताबिक हो, उसे लेलो और जो कुरआन और सुन्नत के मुताबिक न हो उसे छोड़ दो !
( ईकाज़ हुम्म् उलिल अबसार , सफ़ा - 72) 

✳ वलादत : 93 हि0 ,
जाय पैदाईश : मदीना मुनव्वरा
मसनदे इल्मी : मदीना मुनव्वरा
वफ़ात : 179 हि0
मदफन : जन्नतुल बकीअ ( मदीना मुनव्वरा )
----------

📌🌳3 - इमाम शाफ़ई रह0 -
जब मेरी किसी भी बात के मुकाबले में सही हदीस साबित हो तो हदीस पर अमल करो और मेरी बात को छोड़ दो !
(अल- मज़मूए शर्हुल मुहज्जब लिल नववी,जिल्द : 1 , सफ़ा :104)

जब तुम किसी भी किताब में कोई बात रसूलुल्लाह स0 की सुन्नत के खेलाफ़ पाओ तो सुन्नत अख्तियार करो और मेरी बात को छोड़ दो !
(अल- मज़मूए शर्हुल मुहज्जब लिल नववी,जिल्द : 1 , सफ़ा :104)

मेरी किसी बात के खिलाफ रसूलुल्लाह स0 की सही हदीस साबित हो तो हदीस का मक़ाम ज्यादा है और मेरी तक़लीद न करो !
(आदाब अल- शाफ़ई व मुनाकेबा लेइबने हातिम अल-राज़ी , सफ़ा :93)

✳ वलादत: 150 हि0 ,
जाये पैदाइश : गज्जा ( फलस्तीन)
मसनदे इलमी : मक्का मुकर्रमा / मिस्र
वफ़ात : 204 हि0
मदफन : तूरबा ( नजरान , सऊदी अरब )
----------

📌🌳4 - इमाम अहमद बिन हंमबल रह0 -
न मेरी तक़लीद करो और न मालिक , शाफ़ई , औज़ाई और सूरी ( जैसे आइम्मा) की तक़लीद करो ! बल्कि जहाँ से उन्होंने दींन लिया है तुम भी वहा ( कुरआन हदीस ) से दीन हासिल करो !
(ईकाज़ हुमम् ऊलिल अबसार , सफ़ा : 113)

दीन के मामले में लोगो की तक़लीद करना कमफहमी की ऐलामत है !
(ऐलामूल मोकेईन लेइबने कय्यम, जिल्द :2 , शफ़ा: 178)

✳ वलादत : 164 हि0 ,
जाये वलादत : बग़दाद
मसनदे इल्मी : बगदाद
वफ़ात : 241 हि0

मदफन : क़ब्रिस्तान बाबे हर्ब ( बग़दाद )

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS