find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 16 Bedi Se Interview Question Answer | Bihar Board Urdu Sawal Jawab

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 16 Bedi Se Interview | |Question Answer | Bihar Board Urdu Question Answer | Class 10 Urdu Question Answer  | Bihar Board Urdu Sawal Jawab | Bedi Se Interview | Bihar Board 10th Urdu Question Answer Chapter 16

#BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawalkaJawab #اردو #مختصر_سوالات #معروضی_سوالات #بہار#  بیدی# اردو_سوال_جواب | Bihar Board 10th Urdu question Answer, 

Bihar 10th ka Math kaise banaye?

Matrice ka OMR Sheet kaise Bharein exam me?

BSEB 10th urdu Darakhashan Sawal o Jawab lesson 16.
BSEB 10th urdu Darakhashan Sawal o Jawab lesson 16.

بہار بورڈ درخشاں اردو سوال و جواب
بیدی سے انٹرویو 16

مختصر ترین سوالات۔

(1) انٹرویو لینے والوں کے نام بتائیے۔
جواب - عصمت چغتائی اور فیاض رفعت

(2) کس کا انٹرویو لیا گیا ہے؟
جواب - راجندرا سنگھ بیدی کا

(3) راجندرا سنگھ بیدی کس شہر میں پیدا ہوئے؟
جواب - لاہور

(4) بیدی کے پہلے افسانہ کا نام کیا ہے؟
جواب - مہارانی کا تحفہ

(5) بیدی کی موت کب ہوئی؟
جواب - 11 نومبر 1984 کو

(6) راجیندر سنگھ بیدی کی پیدائش کہاں ہوئی؟
جواب - ایک ستمبر 1915 کو لاہور میں

مختصر سوالات۔

(1) راجیندر سنگھ بیدی کی تاریخ پیدائش کیا ہے؟
جواب - راجیندر سنگھ بیدی کی پیدائش یکم ستمبر 1915 کو لاہور میں ہوئی۔

(2) بیدی نے کن کن دفاتر میں کام کیے ؟
جواب - راجیندر سنگھ بیدی درج ذیل دفاتر میں کام کیے۔
آل انڈیا ریڈیو
اسٹیشن ڈائریکٹر
پوسٹ آفس

(3) بیدی لاہور کے کس محکمہ میں کام کرتے تھے؟
جواب - پوسٹ آفس

(4) عصمت آپا کی شخصیت پر پانچ جملے لکھیے۔
جواب - عصمت چغتائی اردو ادب کی مشہور و ممتاز افسانہ نگار اور ناول نگار ہے۔ وہ مشہور مزاح نگار عظیم بیگ چغتائی کی بہن تھی۔ اُن کی شاہکار کہانیوں اور ناولوں نے اردو ادب کے سرمایہ میں کافی اضافہ کیا ہے۔ دونوں اصناف میں فنی اعتبار سے اُن کا مرتبہ و مقام خاصا بلند ہے۔

(5) بیدی اور کرشن چندر میں پہلی ملاقات کہاں ہوئی تھی؟
جواب - پنجاب پبلک لائبریری میں

نوٹ۔ دسویں  جماعت کے اردو ( درخشاں ) کا سوال و جواب پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔ یہاں ہر مضمون پر تحریر پوسٹ کی جاتی ہے۔

Aashiyana-E-Haqeeqat

Share:

Tum is Nakab me Kitni Gandi Najar aarahi ho?

Ek Ba haya khatoon ke Parde par jab ek Modern Aurat ne Galat Comment dala.

जब एक गैर मुस्लिम लड़की ने बुरके पर उठाया सवाल?
बुरखा क्यों पहनती है मुस्लिम महिलाएं इसपर क्या कहता है इस्लाम?
आखिर क्या है मुस्लिम महिलाओं के बुर्का पहनने का राज? बुरके पर क्या कहता है इस्लाम, मुस्लिम औरतें बुरक़ा क्यों पहनती हैं, मुस्लिम महिलाएं बुरखा क्यों पहनती हैं?

ایک باحجاب خاتون میٹرو میں سوار ہوئی دروازے سے گزرتے ہوۓ اسکی چادر ایک جگہ اٹک گئی جس سے خاتون لڑکھڑائی۔

ایک خاتون جس نے نامناسب اور تنگ لباس پہنا ہوا تھا چيخ کر بولی يہ کيا کررہی ہو اور کیسا لباس پہنا ہوا ہے اس گرمی میں؟

میٹرو میں بيٹھے بقیہ افراد بھی متوجہ ہوۓ لیکن اس باحجاب خاتون نے جلدی سے خود کو سمیٹا اور اسی خاتون کے ساتھ جا کر بيٹھ گئی۔

جب میٹرو چل پڑی تو اس باحجاب خاتون نے اس خاتون کو کان میں کہا کہ يہ چادر میں نے تمہاری خاطر پہن رکھی ہے.

يہ سن کر اس خاتون نے کہا کہ ميری خاطر؟ میں نے تمہیں کب کہا کہ میری خاطر تم چادر پہنو اور اس گرمی میں پسینے سے شرابور ہو؟ اس نے کہا بالکل!

میں نے يہ لباس تمہاری خاطر پہنا ہے تاکہ اگر ایک دن تمہارا شوہر کہ جس نے تم سے نکاح کیا ہے اور عہد کیا ہے کہ وہ تمہارے علاوہ کسی اور خاتون کی طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھے گا کبھی تم سے بے وفائی نہ کرے اور میری طرف متوجہ نہ ہو۔ کبھی میرے حسن کی طرف مائل ہوکر اسکا دل تم سے اچاٹ نہ ہو اور تمہاری ازدواجی زندگی خراب نہ ہو، اسکی توجہ فقط تمہاری ذات تک محدود رہے اس لئے ميں نے اپنے اوپر سختی کرکے تمہارے گھر کو محفوظ کیا ہوا ہے میں گرمی کی شدت میں بھی اپنے جسم کی نمائش نہیں کرتی، تاکہ کوئی مرد اپنے گھر کی خواتین سے خیانت نہ کرے۔

اور يہ مت بھولو کہ میں بھی تمہاری طرح عورت ہوں میرا بھی دل کرتا ہے کہ لوگ میری تعریف کریں اور جب تک میں نظروں سے اوجھل نہ ہو جاؤں لوگ میرے حسن کی مدح کریں لیکن میرا بھی ایک شوہر ہے جس سے میں خیانت نہيں کرنا چاہتی کیونکہ میری نظر میں مجھ پر فقط میرے شوہر کا حق ہے اور میں اس حق میں خیانت نہیں کروں گی اگر اس عہد میں وفا کرتی ہوں تو میرا شوہر بھی مجھ سے کبھی خیانت نہیں کرے گا اور کسی خاتون کی جانب نظریں اٹھا کر نہیں دیکھے گا۔
.........لیکن تم جیسی عورتوں نے جنکے گھروں کی حفاظت ہم اپنے حجاب سے کرتی ہیں، اپنے جسموں کی نمائش کر کے مردوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں اور اپنے حسن کی طرف لبھاتی ہیں، مردوں کی ایک ایک نظر کی بھیک مانگتی ہیں اب تم بتاؤ اعتراض مجھ پر کرنا چاہئے يا مجھے تم پر؟

يہ سن کر وہ خاتون شرمندہ ہوئی اور اس نے کہا کہ کبھی میں نے اس معاملے کو اس زاویے سے نہیں ديکھا تھا۔

اس حقیقت کو مغربی خاتون سمجھ چکی ہے اور وہ حجاب جیسی نعمت کو درک کر کے اسلام کی طرف مائل ہورہی ہے، مغرب میں خاندانی نظام تباہ و برباد ہوچکا ہے مرد کو عورت پر اعتماد نہیں اور عورت کو مرد پر اعتبار نہیں۔

آخر میں یہ کہنا بھی ضروری ہوگا کہ دین اسلام نے فقط عورت کو ہی حجاب کا پابند نہیں کیا بلکہ مرد کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ اپنی نظریں جھکا کر رہیں۔

آجکل یہ ہمارے لیئے بہت بڑا المیہ ہے جس پہ سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر کی ضرورت ہے۔۔

Share:

Jab Ek Modern Arab Muslim Ladki Ne England me Aadhi Raat ko Qurani Aayaton ki tilawat ki.

Ek Arab Muslim Ladki ka waqya
Ek Modern, liberal Arab Ladki ki kahani.

ایک عرب مسلمان لڑکی لندن میں زیرِ تعلیم تھی، ایک دن وہ اپنی سہیلی کے کسی تقریب میں گئی ، کوشش کے باوجود وہ وہاں سے جلدی نہ نکل سکی، جب وہ اس فنگشن سے فارغ ہوکر نکلی تو رات کافی دیر ہوچکی تھی..

اس کا گھر دور تھا، گھر جلدی پہنچنے کا ذریعہ زیرِ زمین چلنے والی ٹرین تھی، لیکن وہ ٹرین سے سفر کرنے سے کچھ خوف محسوس کرہی تھی کیونکہ برطانیہ میں اکثر رات کے وقت ٹرینوں اور اسٹیشنوں پر بہت سے جرائم پیشہ اور نشہ میں دھت افراد ہوتے ہیں، آئے روز ٹی وی چینلز اور اخبارات میں یہاں ہونے والی وارداتوں کا تذکرہ موجود ہوتا ہے...

چونکہ اس لڑکی کو زیادہ دیر ہوچکی تھی اور بس کافی وقت لے سکتی تھی ، اس لئے اس نے بہت سے خدشات و خطرات کے باوجود ٹرین میں جانے کا فیصلہ کر لیا، یہ بات پیشِ نظر رہے کہ یہ لڑکی دیندار نہیں تھی بلکہ بہت زیادہ آزاد خیال اور لبرل تھی...

جب وہ اسٹیشن پر پہنچی تو یہ دیکھ کر اس کے جسم میں خوف کی ایک سرد لہر دوڑ گئی کہ اسٹیشن بالکل سنسان ہے، صرف ایک شخص کھڑا ہے جو حلیہ سے ہی جرائم پیشہ لگتا تھا، وہ انتہائی خوفزدہ ہوگئی، پھر اس نے ہمت کی خود کو سنبھالا، قرآنی آیت کا ورد کرنا شروع کر دیا، اسے جو کچھ زبانی یاد تھا جسے ایک عرصے سے وہ بھولی ہوئی تھی ، سب کچھ پڑھ ڈالا... اتنے میں ٹرین آئی اور وہ اس میں سوار ہو کر بخیریت اپنے گھر پہنچ گئی ...

اگلے دن کا اخبار دیکھ کر وہ چونک اٹھی، اسی اسٹیشن پر اس کے روانہ ہونے کے تھوڑی دیر بعد ایک نوجوان لڑکی کا قتل ہوا اور قاتل گرفتار بھی ہوگیا...

وہ پولیس اٹیشن گئی ، پولیس والوں کو بتایا کہ قتل سے کچھ دیر پہلے وہ اس اسٹیشن پر موجود تھی، میں قاتل کو پہچانتی ہوں ، اس سے کچھ پوچھنا چاہتی ہوں، جب وہ مجرم کے سیل کے سامنے پہنچی تو اس سے پوچھا:" کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟"
اس نے جواب دیا:" ہاں پہچانتا ہوں" رات کو تم بھی اس اسٹیشن پر آئی تھیں..

لڑکی نے پوچھا:" پھر تم نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟"
وہ کہنے لگا:" میں تمہیں کیسے نقصان پہنچاتا؟ ! تمہارے پیچھے تو دو انتہائی صحتمند اور قدآور باڈی گارڈ تھے"

یہ سن کر لڑکی حیران ہوگئ، اسے یقین ہوگیا کہ قرآن کی آیتوں کا ورد کرنے کی وجہ سے اللّٰہ کی طرف سے اسکی حفاظت کی گئی.. وہ وآپسی پر اللّٰہ کے تشکر اور احسان مندی کے جذبات سے مغلوب تھی، اللّٰہ کی مدد اور نصرت پر اس کا بھروسہ مزید بڑھ گیا تھا..

"اگر ہم اپنے دل کی گہرائیوں سے اللّٰہ کو پکاریں اور اللّٰہ کی تائید و نصرت پر بھروسہ رکھیں تو ہم اللّٰہ کی رحمت سے کبھی محروم نہیں رہیں گے۔".

Allah is the greatest only believe on Allah..

Share:

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 15 Maulvi Syed Maqbool Ahmad Samdani Ke Naam Question Answer | Bihar Board Urdu Sawal Jawab

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 15 Maulvi Syed Maqbool Ahmad Samdani Ke Naam | Mehdi Afaadi | Question Answer | Bihar Board Urdu Question Answer | Class 10 Urdu Question Answer  | Bihar Board Urdu Sawal Jawab

Maulvi Syed Maqbool Ahmad Samdani Ke Naam | Bihar Board 10th Urdu Question Answer Chapter 15

#BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawalkaJawab #اردو #مختصر_سوالات 

BSEB 10th Urdu Darakhshan Chapter 15 , bihar board urdu Swal Jawab, Urdu question Answer, Matric Urdu Question Answer, Darakhshan Swal Jawab, Urdu gue
B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 15 Maulvi Syed Maqbool Ahmad Samdani Ke Naam

15 مولوی سید مقبول احمد صمدانی کے نام 
مہدی افادی

مختصر ترین  سوالات

(1) مہدی افادی کب اور کہاں پیدا ہوئے؟
جواب - مہدی افادی کی پیدائش  1828 میں گورکھپور میں ہوئی ۔

(2) مہدی افادي نے کتنی شادیاں کی تھی؟
جواب - تین

(3) مہدی آفادی کو اردو کے علاوہ کن کن زبانوں میں مہارت حاصل تھی؟
جواب - انگریزی اور فارسی میں

(4) مہدی افادی کا اصل نام کیا تھا ؟
جواب - مہدی حسن

(5) مہدی افادی کی بیگم کا نام کیا تھا اور وہ کس نام سے مشہور تھی؟
جواب - مہدی افادی کی تیسری بیگم کا نام عظیم النسا تھی جو بیگم مہدی کے نام سے معروف تھی۔

(6) مہدی افادی کیسے گھرانہ سے تعلق رکھتے تھے؟
جواب - اُن کا تعلق معزز شیوخ گھرانہ سے تھا۔

(7) مہدی حسن کے والد کیسے شخص تھے؟
جواب - اُن کے والد انتہائی مذہبی آدمی تھے۔ وہ پیشے (Perofessional)  کے اعتبار سے کورٹ انسپکٹر تھے۔

(8) مہدی حسن کیسے شخص تھے؟
جواب - مہدی حسن کے مضامین روشن خیالی کا تصوّر فراہم کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اُن میں جذبات اور احساسات کی کیفیات بھی بے پناہ ہیں۔ ان کے مضامین دلکشی بہت زیادہ ہے۔  مہدی کی نظر حسن و عشق کے معاملات پر رہی تھی۔ چناچہ اُنہونے ایک مضمون بعنوان فلسفہ حسن و عشق  یونانیوں کی نظر سے مرتب کیا ہے۔

مختصر سوالات۔

(1) مکتوب کی تعریف کیجئے۔
جواب - مکتوب یا خطوط نگاری خیریت اور ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیالات کا ایک روایتی ذریعہ ہے۔ مکاتب یا خطوط بلکل ذاتی نوعیت کے ہوتے ہے کیونکہ اس میں لکھنے والا اکثر اپنے دلی جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اور اپنے جذبات کو خطوط کی بیساکھی کے سہارے مخاطب تک پہچانے کی کوشش کرتا ہے۔ مکتوب نگار اپنے احوال و کوائف کے ساتھ ساتھ اپنی روایات، اپنی معاشرتی اور عصری حسیات تک اس میں مقید کر لیتا ہے، جو بعد میں ایک دستاویز کی شکل بن کر محفوظ ہو جاتے ہیں۔

(2)  مہدی افادی کے بارے میں پانچ جملے لکھیے۔
جواب - مہدی افادی کا اصل نام مہدی حسن ہے۔ اُن کی پیدائش 1828 میں گورکھپور میں ہوئی۔ اُن کا تعلق معجز شیوخ گھرانہ سے تھا۔ اُن کے والد انتہائی مذہبی شخص تھے۔ اُن کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہی ہوئی۔ اردو کے علاوہ انگریزی اور فارسی زبان  میں بھی مہارت حاصل رکھتے تھے۔

(3) مہدی نے اپنے خط میں کس کو مخاطب کیا ہے اور وہ کیا کہنا چاہتے ہیں؟
جواب - مہدی افادی اس خط میں اپنے دوست مولوی سید مقبول احمد صمدانی کو مخاطب کیا ہے۔
اس خط میں وہ اپنے دوست سے کہنا چاہتے ہیں کے ہم دونوں حاجی ہوئے جاتے ہیں آپ کے انداز سے ادبی حیثیت سے میری کوششوں کا ، اگر وہ لائق اعتراف ہوں۔ ایک ایسا قیمتی صلہ ہے جس سے دنیا کا سب سے بڑا سے بڑا مصنف بھی مستغنی نہیں ہو سکتا۔ یاد ایّام سے آپ نے میرے دل پر چوٹ لگائی۔ اب پہلے جیسا جوانی کہاں؟ ساتھ ہی انہونے اس خط میں اپنے بڑھاپے کا بھی اظہار کیا ہے اور اپنے دوست کے بڑھاپے میں ملنے والوں کی کمی نہیں ہونے سے خوش ہوئے ہیں اور بعد کے دنوں میں آکر ملنے کی بات بھی کہی ہے۔

Share:

BSEB 10th Urdu Darakhashan Question Answer. (Chapter 14)

BSEB 10th urdu Darakhashan Sawal o Jawab.

Bihar Matric Urdu question answer lesson 14
Objective Question Answer 10th Urdu.

14   اپنی بیٹی صغریٰ کے نام -  شہباز

معروضی سوالات

(1) شہباز کی پیدائش کب اور کہاں ہوئی؟
جواب - شہباز کی پیدائش 1860 میں "موضع سر میرا بارہ" میں ہوئی۔

(2) شہباز کی کتنی شادیاں ہوئے اور اُنکی بیویوں کے نام لکھیئے۔
جواب - اُنکی دو شادیاں ہوئی۔
پہلی بیوی کا نام شمس النسا خاتون اور دوسری بیوی کا نام اشرف النسا تھا۔

(3) شہباز کی دو کتابوں کے نام لکھے۔
جواب - مقالات جمالیا
   مقدمہ خیالات آزاد

(4) شہباز نے شاعری میں کن شعراء کی تقلید کی ہے؟
جواب - نظیر اکبر آبادی، الطاف حسین حالی اور اکبر وغیرہ۔

(5) شہباز نے شامل نصاب مکتوب میں جس بچی کو مخاطب کیا ہے اس کا نام لکھیے۔
جواب - صغریٰ

مختصر سوالات

(1) شہباز کی تصنیفات پر روشنی ڈالیے۔
جواب - شہباز نے مختلف اصناف پر طبع آزمائی ہے۔
اُن کے کلام میں رباعیات، خیالات شہباز ، سالگرہ مبارک حضور نظام الدین ، خدا کی رحمت وغیرہ جیسی نظمیں ہے۔ اس کے علاوہ کلیات نظیر اکبر آبادی، مصفہ ڈاکٹر نذیر احمد، مقدمہ خیالات آزاد وغیرہ اُن کی تصنیفات و تالیفات میں شامل ہے۔ شہباز بیرونی مغربی کی دعوت عام دیتے تھے۔

(2) شہباز کے بارے میں پانچ جملے لکھیے۔
جواب - شہباز کا پورا نام محمد عبدالغفور اور شہباز تخلص ہے۔ شہباز موضع سر میرا بارہ کے رہنے والے تھے۔ اُنہونے بہت کم سنی میں لکھنا شروع کیا۔
20 سال کی عمر میں ان کی شادی شمس النسا سے ہوئی۔ ان کی بیگم دس سالوں کی رفاقت ہی دے پائی۔ اس کے بعد انہوں نے اشرف النسا سے 1898 میں کیا۔ ان کی وفات 30 نومبر 1908 کو ہوئی۔

(4) شامل نصاب خط کیا شہباز کا ذاتی خط ہے؟
جواب -  شامل نصاب خط شہباز کا ذاتی خط ہے۔ انہونے یہ خط اپنی بیٹی صغریٰ کے نام لکھا ہے۔ انہونے اس خط میں بشریٰ کو پڑھانے کے لیے صغریٰ کو کہا ہے۔ اس خط میں شہباز اپنی بچوں کی تعلیم و تربیت پر زور دیتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ میں نے تمہاری ماں کو پڑھایا اور  وہ اب تمہیں پڑھا رہی ہے۔ تم بھی بشریٰ کو پڑھاؤ تو کیا مضایقہ۔ ساتھ ہی انہونے یہ بھی کہا ہے حقوق اولاد جب تم تمام کر لو گی تو میں تمہیں انعام دوں گا۔ راہ نجات کے تمام ہونے میں ابھی بہت دیر ہے اس کے انعام کا وعدہ ابھی سے کرنا فضول ہے۔

(5) شہباز نے اپنی بیٹی کو جس بات کی تلقین کی ہے اسے اجاگر کیجئے۔
جواب - شہباز نے اپنی بیٹی کو درج ذیل باتوں کی تلقین کی ہے۔
بشریٰ کو تم روز مرۃاللوم پڑھاتی رہو تو اچھی بات ہے۔ میں نے تمہاری ماں کو پڑھایا اور وہ اب ما شاء اللہ تم کو پڑھاتی ہے، تم بھی اگر بشریٰ کو پڑھاؤ تو کیا مضائقہ ہے؟ خدا نے چاہا تو میں محرم میں ضرور آؤنگا اس وقت کہیں ایسا نہ ہو کے تم میرے سامنے ٹھیک سے کتاب نہ پڑھ سکو۔ اخلاق ہندی تم روز نہیں پڑھتی یہ بات اچھی نہیں اگر چھوڑ دو گی تو بھول جاؤ گی اور کی کرائی محنت برباد ہوگی۔

Share:

Islam Aane se Pahle Saudi Arabia me Ladkiyo ko Zinda Dafan kar diya jata hai?

  Islam ke aane se pahle Ladkiyo ko kis tarah Zinda Dafan kar diya jata tha?
Allah ke Nabi ke Aane se pahle Ladkiyo ko Kaise Dafan kar diya jata tha?
अल्लाह के रसूल के आने से पहले महिलाओं को स्थिति कैसी थी?
इस्लाम के आने से पहले औरतों की क्या दुर्दशा थी?

😑 ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺟﮩﺎلت ﻣﯿﮟ ﻟﻮﮒ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﮯ ﺗﮭﮯ ۔
ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺑﭽﯽ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻣﭩﮭﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﭨﮑﮍﺍ ﺗﮭﻤﺎ ﺩﯾﺘﮯ یا ﺍﺱ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﮔﮍﯾﺎ ﺗﮭﻤﺎ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﭩﮭﺎﺩﯾﺘﮯ ۔
ﺑﭽﯽ ﺍﺱ ﮐﻮ ﮐﮭﯿﻞ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﮍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﭩﮭﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﭨﮑﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﮐﮭﯿﻠﻨﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺗﺐ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﮈﺍﻟﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯾﺘﮯ۔
ﺍﻭﺭ ﺑﭽﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﻣﭩﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﻥ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﮐﻮ ﺁﻭﺍﺯ ﺩﯾﺘﯽ ﭼﯿﺨﺘﯽ ﭼﻼﺗﯽ ﻣﻨﺘﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ۔
ﻟﯿﮑﻦ ﻇﺎﻟﻢ ﺑﺎﭖ ﺍﺱ ﺑﭽﯽ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﺩﯾﺘﺎ ۔ﺍﺱ ﻗﺒﯿﺢ ﻓﻌﻞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﻭﮦ ﮔﮭﺮ ﺁﺗﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺑﭽﯽ ﮐﯽﭼﯿﺨﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺗﮏ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭘﯿﭽﮭﺎ ﮐﺮﺗﯽ۔
ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻥ ﻇﺎﻟﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﺗﺎﻟﮯ ﭘﮍے ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﻮ ﻧﺮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﮭﮯ.
ﺑﻌﺾ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮯ ﺟﻦ ﺳﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﯾﮧ ﮔﻨﺎﮦ ﺳﺮﺯد ﮨﻮ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﺳﻨﺎﯾﺎ کہ ﺟﺐ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﻟﮯ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ۔ﺑﭽﯽ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﭘﮑﮍ ﺭﮐﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻟﻤﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺧﻮﺵ ﮨﻮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔
ﻭﮦ ﺳﺎﺭا ﺭﺍﺳﺘﮧ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽﺗﻮﺗﻠﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﯽ ۔
ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭا ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻓﺮﻣﺎﺋشوں ﮐﻮ ﺑﮩﻼﺗﺎ ﺭﮨﺎ۔
ﻣﯿﮟ ﺍسے ﻟﮯ ﮐﺮ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ﻗﺒﺮ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮐﯽ ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﯿﭽﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺭﯾﺖ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﭩﯽ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﮐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﻟﮓ ﮔﺌﯽ ۔
ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﻨﮭﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﭩﯽ ﮐﮭﻮﺩﻧﮯ ﻟﮕﯽ ۔ ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﺎﭖ ﺑﯿﭩﯽ ﺭﯾﺖ ﮐﮭﻮﺩﺗﮯ ﺭﮨﮯ ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯﺍﺱ ﺩﻥ ﺻﺎﻑ ﮐﭙﮍﮮ ﭘﮩﻦ ﺭﮐﮭﮯ ﺗﮭﮯ۔
ﺭﯾﺖ ﮐﮭﻮﺩﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﭙﮍﻭﮞ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﻟﮓ ﮔﺌﯽ ۔ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﭽﯽ ﻧﮯ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﭙﮍﮮ ﺻﺎﻑ ﮐﯿﺌﮯ ۔ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ﻗﺒﺮ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﭙﮍﮮ ﺻﺎﻑ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ
ﻗﺒﺮ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﭩﮭﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﮈﺍﻟﻨﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯼ ۔
ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﻨﮭﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﮈﺍﻟﻨﮯ ﻟﮕﯽ ۔
ﻭﮦ ﻣﭩﯽ ﮈﺍﻟﺘﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﮩﻘﮩﮧ ﻟﮕﺎﺗﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻓﺮﻣﺎﺋﺶ ﮐﺮﺗﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ۔
ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﮨﯽ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﮭﻮﭨﮯ ﺧﺪﺍﻭں ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮯ ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﯿﭩﺎ ﺩﯾﮟ۔
ﻣﯿﮟ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﭩﯽ ﺭﯾﺖ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﻦ ﮨﻮﺗﯽ ﺭﮨﯽ ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﮈﺍﻟﻨﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﻮﻓﺰﺩﮦ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ
" ﺍﺑﺎ ﺁﭖ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﯼ ﺟﺎﻥ بهی قربان ﺁﭖ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ"؟
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻝ ﮐﻮ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﻨﺎ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﻗﺒﺮ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﭘﮭﯿﻨﮑﻨﮯ ﻟﮕﺎ۔
ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﭩﯽ ﺭﻭﺗﯽ ﺭﮨﯽ ﭼﯿﺨﺘﯽ ﺭﮨﯽ ﺩﮨﺎئیاں ﺩﯾﺘﯽ ﺭﮨﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﺩﯾﺎ. ﯾﮧ ﻭﮦ ﻧﻘﻄﮧ ﺗﮭﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﺭﺣﻤﺖ للعالمین ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﺎ ﺿﺒﻂ
ﺑﮭﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﮮ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ صلی اللہ علیہ وسلم کی ﮨﭽﮑﯿﺎﮞ ﺑﻨﺪﮪ ﮔﺌﯽ۔
ﺩﺍﮌﮬﯽ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺁﻧﺴﻮﺅﮞ ﺳﮯ ﺗﺮ ﮨﻮﮔﺌﯽ ۔
ﺍﻭﺭ ﺁﻭﺍﺯ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺣﻠﻖ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﻻ ﺑﻦ ﮐﺮ ﭘﮭﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﯽ ۔
ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺩﮬﺎﮌﯾﮟ ﻣﺎﺭ ﻣﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﻭ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﺻﻠﯽﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮨﭽﮑﯿﺎﮞ ﻟﮯ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ.

Share:

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 13 Syed Shah Karaamat Hussain Hamdani Ke Naam Question Answer | Bihar Board Urdu Sawal Jawab

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 13 Syed Shah Karaamat Hussain Hamdani Ke Naam | Mirza Ghalib | Question Answer | Bihar Board Urdu Question Answer | Class 10 Urdu Question Answer  | Bihar Board Urdu Sawal Jawab | Syed Shah Karaamat Hussain Hamdani Ke Naam | Bihar Board 10th Urdu Question Answer Chapter 13

BSEB 10th Urdu Darakhshan Chapter 13
B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 13

#BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawakJawab #اردو #مختصر_سوالات #معروضی_سوالات #بہار#  Syed ShahKaramatHussanHamdaniKeNam# اردو_سوال_جواب | Bihar Board  #MirzaGhalib 10th Urdu question Answer, 

13  سیّد شاہ کرامت حسین کرامت ہمدانی کے نام

مرزا غالب

معروضی سوالات

(1) غالب کی پیدائش کب ہوئی؟
جواب - 1797 میں
(2) غالب کہاں پیدا ہوئے؟
جواب - اپنے نا نہال آگرہ میں

(3) غالب کے خطوط کے کسی ایک مجموعہ کا نام لکھیے۔
جواب - عود ہند

(4) غالب نے کتنے خطوط لکھیں؟
جواب - 900

مختصر سوالات

(1) مکتوب نگاری کے فن سے اپنی واقفیت کا اظہار کیجئے۔
جواب - مکتوب یا خطوط نگاری خیریت اور ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیالات کا ایک مو ثر اور روایتی ذریعہ ہے۔ دور حاضر میں یہ ایک مقام پر اس لیے بھی مستحکم ہوا کے اسے اور ذاتی طور پر اعتبار بخشا گیا۔ عہد مغل میں فارسی میں مکتوب نویسی کا رواج تھا۔ مکاتب یہ خطوط بلکل ذاتی نوعیت کے ہوتے ہیں کیونکہ اس میں لکھنے والا اکثر اپنے دلی جذبات کی ترجمانی کرتا ہے۔

(2) غالب نے اپنے خطوط میں کن باتوں کا اظہار کیا ہے؟
جواب - غالب اپنے خطوط میں اپنے ضعیفی اور دوستوں کی خدمت گذاری میں قاصر نہیں رہنے کی بات کہیں ہے۔

(3) غالب نے اپنے خط میں دوستی اور محبت کا اظہار کن لفظوں میں کیا ہے؟
جواب - غالب اپنے خط میں دوستی اور محبت کا اظہار کچھ اس طرح کیا ہے۔ میں دوستوں کی خدمت گذاری میں کبھی قاصر نہیں رہتا۔ اسے تکلیف کی کیا ضرورت تھی - میں یونہی خدمت گذاری کو حاضر ہوں۔ جب چاہو اپنا کلام بھیجو۔

(5) غالب کے خطوط کی زبان پر پانچ جملے لکھیے۔
جواب - غالب نے اپنے مکتوب کے ذریعے اردو کو بیش بہا دولت سے نوازا ہے۔ اُن کے مکتوب میں بے تکلف اور سادگی سے لبریز ماحول ملتا ہے۔ لہجے کی تندی اور ظریفانہ رنگ سے اُن کے خطوط میں ایک خاص انداز نظر پیدا ہو گیا ہے۔ اُن کے خطوط بلکل مکالمہ انداز کی ہے۔ وہ خود کہتے ہیں کے میں مراسلہ کو مکالمہ بنا دیا ہے۔

Share:

School fee maf karane ke liye Headmaster ko letter kaise likhein?

School fee maaf karane ke liye Headmaster ko Application kaise likhe?
स्कूल फीस माफ कराने के लिए अपने प्रधानाध्यापक को चिट्ठी कैसे लिखें उर्दू में?
उर्दू में अपने हेड मास्टर को कैसे चिट्ठी लिखे ?

اپنے ہیڈ ماسٹر کے نام فیس معاف کرنے کی ایک درخواست لکھیے

جنابِ عالی! 
                                                               
گزارش ہےکہ میں آپ کی توجہ اس امر کی اور راغب کروانا چاہتا ہوں میں آپ کے اسکول میں کلاس دسویں جماعت کا ایک طالب علم ہوں میرے والد صاحب کی آمدنی نہ ہونے کے برابر ہے.
کثیر گھریلوں اخراجات ہونے کی وجہ سے میرا باپ اس سال کی میری سالانہ فیس ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے اس لئے آپ صاحب سے التجا کی جاتی ہے کہ اس سال کی میری سالانہ فیس انسانی ہمدردی کے ناطے معاف فرمائی جائیں تاکہ میں اپنی مزید تعلیمی سرگمیاں بنا کسی رکاوٹ کے جاری و ساری رکھ سکوں.
آپکا فرماں بردار شاگرد

نام۔۔۔
رول نمبر۔۔۔
درجہ۔۔۔
مورخہ۔۔۔

Share:

Hijab aur Parda Auraton ka Jewar hai kaise?

Islam Ke Dushman kaise Hijab ko badnam karne ke liye paropganda chala rahi hai?
Hijab auraton ka jewar hai kaise?

اسلامی دشمن طاقتیں کس طرح حجاب کے خلاف پروپگنڈا کر رہی ہے؟

حجاب عورت کا زیور

ہر سال 4/ ستمبر کو دنیا بھر میں ’’عالمی یوم حجاب‘‘ منایا جاتا ہے۔ یہ دن فرانس میں حجاب پر پابندی کے بعد لندن میں ایک کانفرنس کے موقع پر عالم اسلام کے ممتاز راہنماؤں نے طے کیا تھا۔

2004 سے پوری دنیا میں اس دن کو منایا جاتا ہے۔بظاہر حجاب مسلمان عورتوں کے لیے ضروری ہے کیونکہ پردے کا حکم صرف اسلا م نے دیا ہے۔ لیکن اب تو مسلمان خواتین کو دیکھ کر بہت سے غیر مسلم خواتین بھی حجاب کا استعمال کرتی ہیں۔

اس دن عورت اس بات کا  نہ صرف اعلان کرتی ہے بلکہ عہد کرتی ہے کہ حجاب مسلمانوں کی نشانی ہے اس کا مکمل پاس کرے گی۔
حجاب مسلمان عورت کا فخر بھی ہے اور حق بھی۔ یہ حجاب ہمارا وقار بھی ہے جو ہمیں کردار کی مضبوطی عطا کرتا ہے۔

سورۃ الاحزاب ارشاد ہے :
ترجمہ: اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور جاہلیت کی پہلی سج دھج نہ دکھاتی پھرو۔

دنیا کا کوئی مذہب خواتین کو وہ مقام عطا نہیں کرتا جو اسلام کرتا ہے ہمیں بطور مسلمان فخر کرنا چاہیے کہ ہم نبی کی امت میں سے ہیں۔
اسلام میں جتنے حقوق خواتین کو دیے ہیں اتنے حقوق کسی مذہب میں نہیں۔

ہندوتو اپنی لڑکیوں کو زندہ درگور کردیا کرتے تھے۔ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو اس جائز اور اصل مقام دیتا ہے۔
جتنی عزت اسلام عورت کو دیتا اتنا عزت کوئی اور نہیں دے سکتا جس کی مثال سب کے سامنے ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جنت بھی ماں (عورت) کے قدموں تلے رکھ دی۔

اس وقت دنیا میں حجاب مخالفت تحریکیں زور و شور سے چل رہی ہیں اس لئے مسلمانوں کو اس مسئلے کو پس پشت نہیں ڈالنا چاہیے۔

حجاب عورت کا پردہ نہیں بلکہ مسلمان خواتین کی حیا کا دوسرا نام ہے۔
آج کل کے دور میں مغربی عورت کو دیکھ کر ہمارے ہاں بہت سی خواتین رشک کرتی دکھائی دیتی ہیں حالانکہ وہاں کی عورت اس وقت سب سے زیادہ پریشانی کا شکار ہے کیونکہ ان کو اپنے معاشرے میں اتنا مقام حاصل نہیں ہوتا جتنا مسلم خواتین کو حاصل ہے۔

وہاں کی عورتوں کو جب اسلام میں خواتین کے حقوق کا علم ہوتا ہے تو وہ اسلام کی جانب مائل ہوتی ہے جب وہ اسلام قبول کرتی ہے تو سب سے پہلے وہ برقعہ اوڑھتی ہے یا حجاب /اسکارف پہنتی ہے اور یوں وہ خود کو محفوظ تصور کرتی ہے۔

اس میں تو کوئی دو رائے نہیں ہے کہ حجاب عورت کا گہنا ہے۔
صرف برقعہ پہن لینا ہی حجاب نہیں ہے نظر کا آنکھوں کا، آواز کا بھی حجاب ہوتا ہے۔
نقاب، عبایا، برقعہ پر زرق برق کام کروانا، لیسیں لگوانا کہاں کا حجاب ہے؟
حجاب اوڑھنا ہے تو اسلام کے تقاضوں کے مطابق اوڑھیں۔

آج کل مسلم ممالک میں اسکارف کو فیشن اور ٹرینڈ بنایا جا رہا ہے کچھ لڑکیاں اسکارف یا حجاب اس قسم کا لے رہی ہیں کہ نہ چاہتے ہوئے بھی سب سے پہلے نظر ان پر پڑتی ہے۔
پردہ فیشن نہیں بلکہ اپنے آپ کو غیر محرم کی نظر سے بچانا مقصد ہوتا ہے۔
آج کل چوری اور ڈاکے ڈالنے کیلئے بھی حجاب کا استعمال ہو رہا ہے جو کہ اسلام کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے۔

اسلام نے زندگی گزارنے کے جو اصول و ضوابط دیے ان ہی میں حجاب بھی ہے۔
اسلام عورت کو مرد کے ساتھ ضرورت کے مطابق معروفبات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

عورت کی اصل جگہ اس کا گھر ہے۔ گھر سے باہر ضرورت کے تحت جا سکتی ہیں لیکن یہ عارضی حالت ہوگی۔
عورت اپنی فطرت کے مطابق گھر میں رہنا پسند کرتی ہے۔ گھر میں رہ کر عورت فطری زندگی گزارتی ہے۔
گھر میں رہنے سے عورت غلط کاموں میں مصروف نہیں ہوتی۔
گھر میں رہنے سے عورت معاش کی مشقتوں سے بچتی ہے کیونکہ اسلام نے اسے عورت کا فرض قرار نہیں دیا۔
یہ عورت پر غیر ضروری بوجھ ہے۔
گھر میں عورت وہ کام کرتی ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا کیا یعنی بچوں کی پرورش اور تربیت کا کام۔
گھر میں عورت شوہر اور بچوں کی خوشیوں کے لیے کوشش کرتی ہے۔ یوں گھر  پر سکون بنتے ہیں۔

اسلام نے عورت کو نا محرموں سے حجاب کرنے کا حکم دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کاارشادہے:
ترجمہ:اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مومنہ عورتوں سے آپ کہہ دیں اپنے اوپر اپنی چادر کا کچھ حصّہ لٹکا لیا کریں۔ یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں، چنانچہ ستائی نہ جائیں۔اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔

آج کل بہت سے ممالک میں حجاب پر پابندی لگائی جارہی ہے اس کی اصل وجہ اسلام دشمنی ہے لیکن ہم ان کو تو بعد میں کچھ کہیں گے پہلے اپنے گھر میں ہی دیکھ لیں یہاں پر بھی حجاب پر تنقید اور اعتراض کیا جارہا ہے۔
اسلام دشمن عناصر لبرل مسلمان کے نام پر مسلم ممالک میں بے حیائی کا پھیلانا چاہتے ہیں۔

دعا ہے کہ دنیا بھر میں مسلم خواتین اپنے اسلام کے مطابق پردے کو فروغ دیں اور اسلام دشمن طاقتوں کو بے حیائی پھیلانے میں شکست دیں.

Share:

Tafseer Surah Baqarah Verse 151-152 | Surah Baqarah explanation in English | Surah Baqarah explained | Surah Baqarah Ayat 151 to 152

Tafseer Surah Baqarah Verse 151-152 | Surah Baqarah explanation in English | Surah Baqarah explained | Surah Baqarah Ayat 151 to 152

Tafseer Surah Baqarah Verse 151-152| Surah Baqarah explanation in English | Surah Baqarah explained | Surah Baqarah Ayat 151 to 152 Translation

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

Prophet Muhammad’s Prophecy is a Great Bounty from Allah

Tafseer Surah Baqarah, Surah Baqarah explanation in English, Surah Baqarah 151-152, Surah Baqarah in English Translation, Tafseer Quran, baqarah
Surah Baqarah Verse 151-152

Allah subhanahu wa ta’ala reminds His believing servants with what He has endowed them by sending Muhammad salAllahu ‘alayhi wa sallam as a Messenger to them, reciting to them His clear ayaat and purifying and cleansing them from the worst types of behavior, the ills of the souls and the acts of jahiliyah [pre-Islamic era]. The Messenger salAllahu ‘alayhi wa sallam also takes them away from the darkness (of disbelief) to the light (of faith) and teaches them the Book, the Qur’an, and the Hikmah [wisdom], which is his Sunnah. He also teaches them what they knew not. During the time of jahiliyah, they used to utter foolish statements. Later on, with the blessing of the Prophet’s Message and the goodness of his prophecy, they were elevated to the status of the Awliya [loyal friends of Allah] and the rank of the scholars. Hence, they acquired the deepest knowledge amongst the people, the most pious hearts, and the most truthful tongues.

In ayah 164 of Surah Aal-Imran, Allah subhanahu wa ta’alaa tells that the sending of the Messenger salAllahu ‘alayhi wa sallam was a great favor on the believers:

لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ ءَايَـتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ
“Indeed, Allah conferred a great favor on the believers when He sent among them a Messenger (Muhammad) from among themselves, reciting unto them His ayaat (the Qur’an), and purifying them (from sins).” (3:164)

A similar ayah also appears in Surah Al-Baqarah ayah 129.

Allah subhanahu wa ta’ala has criticized those who do not give this bounty its due consideration, as we read in Surah Ibraheem ayah 28,

“Have you not seen those who have changed the Blessings of Allah into disbelief (by denying Prophet Muhammad and his Message of Islam), and caused their people to dwell in the house of destruction?” (14: 28).

Ibn ‘Abbas radhiAllahu ‘anhu commented, “Allah’s favor means Muhammad (salAllahu ‘alayhi wa sallam).” Therefore, Allah subhanahu wa ta’ala has commanded the believers to affirm this favor and to appreciate it by thanking and remembering Him.

فَاذْكُرُونِى أَذْكُرْكُمْ

“Therefore remember Me. I will remember you.”

Hasan Al-Basri commented that it means: Remember Me regarding what I have commanded you and I will remember you regarding what I have compelled Myself to do for your benefit (i.e., His rewards and forgiveness).

An authentic hadeeth states:

يَقُولُ اللهُ تَعَالَى: مَنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَمَنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَأٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَأٍ خَيْرٍ مِنْه

“Allah the Exalted said, ‘Whoever mentions Me to himself, then I will mention him to Myself; and whoever mentions Me in a gathering, I will mention him in a better gathering.’”

Imam Ahmad reported that Anas radhiAllahu ‘anhu narrated that Allah’s Messenger salAllahu ‘alayhi wa sallam said:

قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا ابْنَ آدَمَ، إِنْ ذَكَرْتَنِي فِي نَفْسِكَ ذَكَرْتُك فِي نَفْسِي، إِنْ ذَكَرْتَنِي فِي مَلَإٍ ذكَرْتُكَ فِي مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ أَوْ قَالَ: فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُ وَإِنْ دَنَوْتَ مِنِّي شِبْرًا دَنَوْتُ مِنْكَ ذِرَاعًا، وَإِنْ دَنَوْتَ مِنِّي ذِرَاعًا دَنَوْتُ مِنْكَ بَاعًا، وَإنْ أَتَيْتَنِي تَمْشِي أَتَيْتُكَ هَرْوَلَة
“Allah the Exalted said, ‘O son of Adam! If you mention Me to yourself, I will mention you to Myself. If you mention Me in a gathering, I will mention you in a gathering of the angels (or said in a better gathering). If you draw closer to Me by a hand span, I will draw closer to you by forearm’s length. If you draw closer to Me by a forearm’s length, I will draw closer to you by an arm’s length. And if you come to Me walking, I will come to you running.” [Saheeh Bukhari].

وَاشْكُرُواْ لِي وَلاَ تَكْفُرُونِ

“…and be grateful to Me (for My countless favors on you) and never be ungrateful to Me.”

In this ayah, Allah subhanahu wa ta’ala commands that He be thanked and appreciated, and promises even more rewards for thanking Him. In another ayah, He says: “If you give thanks (by accepting faith and worshiping none but Allah), I will give you more (of My blessings); but if you are thankless, verily, My punishment is indeed severe.” [Ibraheem 14: 7]

Abu Raja’ Al-`Utaridi said: `Imran bin Husayn came by us once wearing a nice silk garment that we never saw him wear before or afterwards. He said, “Allah’s Messenger salAllahu ‘alayhi wa sallam said:

مَنْ أَنْعَمَ اللهُ عَلَيْهِ نِعْمَةً فَإِنَّ اللهَ يُحِبُّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتِهِ عَلَى خَلْقِه «عَلَى عَبْدِه»

“Those whom Allah has favored with a bounty, then Allah likes to see the effect of His bounty on His creation),” or he said, “on His servant” – according to Ruh (one of the narrators of the hadeeth).
Share:

Tafseer Surah Baqarah Verse 148-150 | Surah Baqarah explanation in English | Surah Baqarah explained | Surah Baqarah Ayat 148 to 150

Tafseer Surah Baqarah Verse 148-150 | Surah Baqarah explanation in English | Surah Baqarah explained | Surah Baqarah Ayat 148 to 150

Tafseer Surah Baqarah Verse 148-150 | Surah Baqarah explanation in English | Surah Baqarah explained | Surah Baqarah Ayat 148 to 150 Translation

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

Every Nation has a Qiblah

Tafseer Surah Baqarah, Surah Baqarah explanation in English, Surah Baqarah 148-150, Surah Baqarah in English Translation, Tafseer Quran, baqarah
Surah Baqarah Verse 148-150

Ibn ‘Abbas radhiAllahu ‘anhu commented that every nation and tribe has its own Qiblah that they choose while Allah’s appointed Qiblah is what the believers face. Abul-‘Aliyah said, “The Jew has a direction to which he faces (in the prayer). The Christian has a direction to which he faces. Allah has guided you, O (Muslim) Ummah, to a Qiblah which is the true Qiblah.” This is similar to what Allah subhanahu wa ta’ala says in Surah Al-Ma’idah ayah 48,

لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَـجاً وَلَوْ شَآءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَحِدَةً وَلَـكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِى مَآ ءَاتَـكُم فَاسْتَبِقُوا الخَيْرَاتِ إِلَى الله مَرْجِعُكُمْ جَمِيعاً
“To each among you, We have prescribed a law and a clear way. If Allah had willed, He would have made you one nation, but that (He) may test you in what He has given you; so compete in good deeds. The return of you (all) is to Allah.” (5:48)

Lessons:

Everyone has a direction and goal in their life. For a Muslim, the goal should be seeking the pleasure of Allah subhanahu wa ta’ala; in happiness and sorrow we should turn to Him. Some women get married and make their husbands and children, the main focus of their lives. The family takes priority over Allah subhanahu wa ta’ala and His worship. In Ramadan too, we will not stop getting involved in worldly matters and exert ourselves in finding summer clubs and activities for our children because the school is off. If Allah subhanahu wa ta’ala was really the main goal of our lives, we would avail every opportunity to connect them to Allah subhanahu wa ta’ala. We would use every vacant moment of our lives in learning and teaching His Deen, and improving our worship.

Many single sisters looking at the married ones feel they have no purpose in life. Because they don’t have a family of their own, for them their life is meaningless. But didn’t we have Sahaabiyat who never got married or had children, yet exerted themselves in worshiping Allah subhanahu wa ta’ala? When Imam Ibn Taimiyyah was imprisoned, he thanked Allah subhanahu wa ta’ala for giving him the free time to worship Him. When Ibraheem ‘alayhi salaam was exiled by his father and community, he did not grieve over losing his family,rather He turned to Allah subhanahu wa ta’ala and fulfilled his duties to Him.

Why do we compare ourselves with the people of this world? Why can’t we look at and take inspiration from the lives of the prophets ‘alayhim salaam and follow their footsteps? Why is dunya our goal and not the Hereafter? Why do we consider ourselves unlucky when we don’t have something of the dunya? Why don’t we strive and cry for the pleasures of the Hereafter, as we yearn for the temporary delights of this world?

Allah subhanahu wa ta’ala says, “So hasten towards all that is good.” Why don’t we chase what is actually going to benefit us in the Hereafter? Will our jobs, degrees, spouses, children, cooking skills, and other unnecessary stresses of this world save us in the Hereafter? Allah subhanahu wa ta’ala says, “Wheresoever you may be, Allah will bring you together (on the Day of Resurrection). Truly, Allah is able to do all things.” He is able to gather us from the earth even if our bodies and flesh are disintegrated and scattered. What will we show Him: our degrees, our well-decorated homes, our cooking and makeup skills, our crafts,or our clothes?

Lesson:

The ayaat repeatedly talk about the Qiblah because it is the direction in which the Muslims pray. It is not just the direction of our prayer, but it is a reminder of who we are and what our purpose on this earth is. If one forgets their purpose in life and gets distracted where is their life going to go? For a Muslim, the purpose of his life is worshiping Allah subhanahu wa ta’ala which is what we were created for. Everything else is secondary, just a mean to survive this earthly life not ‘the purpose’. If Allah subhanahu wa ta’ala is not the priority of our life then we have indeed lost our way.  

Why was changing the Qiblah mentioned thrice?

This is a third command from Allah subhanahu wa ta’ala to face Al-Masjid Al-Haram (the Sacred Mosque) from every part of the world (during prayer). It was said that Allah mentioned this ruling again here because it is connected to whatever is before and whatever is after it. First, Allah subhanahu wa ta’ala said:

قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَآءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا

“Verily, We have seen the turning of your (Muhammad’s) face towards the heaven. Surely, We shall turn you to a Qiblah (prayer direction) that shall please you,” (2:144), Allah subhanahu wa ta’ala mentioned in these ayaat His fulfillment of the Prophet’s wish and ordered him to face the Qiblah that he liked and is pleased with. In the second command, Allah subhanahu wa ta’ala said:

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَمَا اللَّهُ بِغَـفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

“And from wheresoever you start forth (for prayers), turn your face in the direction of Al-Masid Al-Haram that is indeed the truth from your Lord. And Allah is not unaware of what you do.”

Here, Allah subhanahu wa ta’ala states that changing the Qiblah is also the truth from Him, thus upgrading the subject more than in the first ayah, in which He agreed to what His Prophet had wished for. Thus, Allah subhanahu wa ta’ala states that this is also the truth from Him that He likes and is pleased with. In the third command, Allah subhanahu wa ta’ala refutes the Jewish assertion that the Prophet salAllahu ‘alayhi wa sallam faced their Qiblah. It was already present in their Books that the Prophet will later on be commanded to face the Qiblah of Ibraheem ‘alayhi salaam, the Ka’abah. The Arab disbelievers had no more argument concerning the Prophet’s Qiblah. He was now praying in the direction of the Qiblah of Ibraheem ‘alayhi salaam, which is more respected and honored, rather than the Qiblah of the Jews.

Allah subhanahu wa ta’ala said,

فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِى

“…so fear them not, but fear Me!” meaning do not fear the doubts that the unjust, stubborn people raise and fear Me Alone. Indeed, Allah Alone deserves to be feared. He says, “…so that I may complete My blessings on you and that you may be guided.”

Lesson:

When we have understood the purpose of our life, we will not fall for what people say. Our purpose in life becomes seeking the pleasure of Allah subhanahu wa ta’ala solely. He becomes the main focus of our lives and it is Him that we should fear the most. If we are sincere in obeying Allah subhanahu wa ta’ala and stand firm in His path, He will take care of us and support us against our enemies. Why do we fear the people? Why do we gain the wrath of Allah subhanahu wa ta’ala while pleasing other people?

If people do not appreciate us or what we do, then let it be it! They lack understanding of the Deen, but if the truth has reached us we must become strong. In the Hereafter, when Allah subhanahu wa ta’ala will resurrect all of us no one will support us. But if we have been steadfast and lived by the truth and lived our life as it pleased Allah subhanahu wa ta’ala we will be saved, in shaa Allah.  
Share:

Aalmi Media Me Saudi Arabia Se Bada Kahtra Kyun | Global media against Saudi Arabia | Islam Ke Liye Saudi Arab Ki khidmat

Aalmi Media Me Saudi Arbaia Se Bada Kahtra Kyun | Global media against Saudi Arabia | Islam Ke Liye Saudi Arab Ki Khidmaat

Saudi Arabia services for Islam

[عالمی میڈیا میں سعودی عرب سب سے بڑا خطرہ کیوں؟]

✍️: فضیلۃ الشیخ ابو رضوان محمدیؔ حفظہ اللہ

━═════﷽════━

[شیخ ابو رضوان محمدی صاحب کی ایک طویل تحریر کا چھوٹا سا اقتباس جو کہ سعودی عرب کی عالم اسلام کے تئیں خدمات کو نمایاں کرتا ہے]

✺ «عالمی طاقتوں اور ذرائع ابلاغ کی مانیں تو دنیا میں سب سے بڑا خطرہ کون ہے؟

☜ سعودی عرب، فی الحال مسلمانوں کا وہ طبقہ جو سلفی اور بقول عالمی میڈیا کے وہابی کہلاتا ہے۔

❂ سعودی عرب سب سے بڑا خطرہ کیوں ہے؟

◈ اس لئے کہ اس کا دستور قرآن اور حدیث ہے۔ 

◈ اسلئے کہ وہ پوری دنیا میں اسلام کی دعوت اور اسلام کے دفاع کی انفرادی اور اجتماعی کوششوں میں حصہ دار و معاون ہے۔ 

◈ اس لئے کہ سعودی عرب میں ہر سال دوسرے ممالک کے ہزاروں افراد وہاں کے دعوتی نیٹ ورک (توعیتہ الجالیات) کے ذریعہ اسلام قبول کرتے ہیں۔

◈ تنہا سعودی عرب نے ملک کی بیشتر زبانوں میں قرآن کے تراجم کرکے، لاکھوں کروڑوں قرآنی نسخے متعلقہ زبان جاننے والوں میں تقسیم کروایا اور کررہا ہے۔ 

◈ 24 گھنٹے مدینہ منورہ کے مجمع فہد میں قرآن کی اشاعت کا اعلی معیاری کام جاری رہتا ہے۔

◈ سعودی عرب اور کویت ہی ہیں جنہوں نے افریقی ممالک میں نصرانی بنانے کے مضبوط نیٹ ورک اور منصوبے کا بھرپور مقابلہ کیا اور اسلامک سینٹرز قائم کرکے اپنے تربیت یافتہ دعاة کے ذریعے نا صرف نصرانی مبصرین (مبلغین) کو ناکام کیا بلکہ بہت سے پادریوں اور نصرانیوں کو اسلام قبول کرایا۔

◈ یورپ اور امریکہ میں جابجا اسلامک سینٹرز قائم کرکے وہاں دعوت اسلامی کا جال بچھایا۔

◈ حتی کہ کیتھولک نصرانیوں کے مرکز وٹیکن سٹی میں مسجد لائبریری اور دیگر لوازمات سے آراستہ اسلامک سینٹر تعمیر و قائم کردیا۔

◈ یہودیوں کے جاری کردہ نوبل اور بکر ایوارڈ خدمات کے اعتراف اور اظہار کے ساتھ کئی فکری مقاصد اور اہداف کے حامل ہیں۔ سعودی حکومت نے ان کے مقابل اسلامی، تعلیمی اور انسانی خدمات کے لئے فیصل ایوارڈ کا اجراء کیا، جو لوگ مسلمانوں کی پسماندگی کا اظہار کرتے ہوئے نوبل انعام سے ان کی محرومی کا رونا روتے ہیں، وہ بتائیں کہ فیصل ایوارڈ کتنے مسلمانوں کو ملا؟ مدرٹریسا کی خدمات کی تو خوب تشہیر ہوئی، پاکستان کے ایدھی امین کو دنیا کتنا جانتی ہے؟ حالانکہ ان کی خدمات کم نہیں ہیں۔

◈ فلسطین اور فلسطینیوں کی مدد تمام سنی ممالک کرتے رہے ہیں لیکن ان میں سب سے بڑا کردار سعودی عرب کا رہا ہے۔ جس نے اسرائیل عرب کے درمیان ہونے والی جنگوں میں براہ راست حصہ بھی لیا۔

◈ افغانستان میں روس کے خلاف جہادی جنگ میں پاکستان کے شانہ بشانہ سعودی عرب کی سب سے بڑی امداد شامل رہی، مالی بھی مادی اور انفرادی بھی۔

◈ دنیا کے گوشے گوشے میں خلیجی ممالک کی حکومتوں اور افراد کی جانب سے؛

⇚ مساجد کی تعمیر،

⇚ اسلامی تعلیم کے فروغ

⇚ علوم اسلامیہ پر مشتمل کتابوں کی تقسیم مسلسل ہوتی رہی اس شعبے میں بھی سعودی عرب سرفہرست ہے۔

◈ سعودی عرب کے جامعات (یونیورسٹیز) پوری دنیا کے مسلمان طلبہ اعلی تعلیم حاصل کرتے ہیں جن کے تعلیمی اخراجات و لوازمات ہی نہیں، معاوضے کا انتظام بھی سعودی حکومت برداشت کرتی ہے۔

⇚ بنگلہ دیش، پاکستان، ہندوستان، سری لنکا، برما، صومالیہ، گھانا، مصر، سوڈان، چیچنیا، چین، روس، اور اس سے آزاد ہونے والی مسلم ریاستیں اور عالمی نقشے کا کوئی مسلم ملک نہیں ہےجہاں خلیجی سنی ممالک اور بطور خاص سعودی عرب اور کویت کی امداد و تعاون نا پہنچتا ہو، قدرتی آفات ہوں یا دیگر انسانی ضروریات ، یہ عربی مسلمان اپنی اخوت دینی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ 

◈ اس وقت سعودی عرب میں شام کے کم و بیش لاکھوں پناہ گزین آسرا پائے ہوئے ہیں، سعودی فرمان یہ جاری ہوا ہے کہ یہ لوگ پناہ گزین نہیں ہمارے بھائی ہیں، ان کے ساتھ اخوت اور ہمدردی کا برتاو کیا جائے اور کیا جارہا ہے۔

✪ نوٹ: یہ ہیں سعودی عرب کی وہ خدمات جو جھوٹا عالمی میڈیا نہیں دکھاتا ہے»۔

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS