find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Tum is Nakab me Kitni Gandi Najar aarahi ho?

Ek Ba haya khatoon ke Parde par jab ek Modern Aurat ne Galat Comment dala.

जब एक गैर मुस्लिम लड़की ने बुरके पर उठाया सवाल?
बुरखा क्यों पहनती है मुस्लिम महिलाएं इसपर क्या कहता है इस्लाम?
आखिर क्या है मुस्लिम महिलाओं के बुर्का पहनने का राज? बुरके पर क्या कहता है इस्लाम, मुस्लिम औरतें बुरक़ा क्यों पहनती हैं, मुस्लिम महिलाएं बुरखा क्यों पहनती हैं?

ایک باحجاب خاتون میٹرو میں سوار ہوئی دروازے سے گزرتے ہوۓ اسکی چادر ایک جگہ اٹک گئی جس سے خاتون لڑکھڑائی۔

ایک خاتون جس نے نامناسب اور تنگ لباس پہنا ہوا تھا چيخ کر بولی يہ کيا کررہی ہو اور کیسا لباس پہنا ہوا ہے اس گرمی میں؟

میٹرو میں بيٹھے بقیہ افراد بھی متوجہ ہوۓ لیکن اس باحجاب خاتون نے جلدی سے خود کو سمیٹا اور اسی خاتون کے ساتھ جا کر بيٹھ گئی۔

جب میٹرو چل پڑی تو اس باحجاب خاتون نے اس خاتون کو کان میں کہا کہ يہ چادر میں نے تمہاری خاطر پہن رکھی ہے.

يہ سن کر اس خاتون نے کہا کہ ميری خاطر؟ میں نے تمہیں کب کہا کہ میری خاطر تم چادر پہنو اور اس گرمی میں پسینے سے شرابور ہو؟ اس نے کہا بالکل!

میں نے يہ لباس تمہاری خاطر پہنا ہے تاکہ اگر ایک دن تمہارا شوہر کہ جس نے تم سے نکاح کیا ہے اور عہد کیا ہے کہ وہ تمہارے علاوہ کسی اور خاتون کی طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھے گا کبھی تم سے بے وفائی نہ کرے اور میری طرف متوجہ نہ ہو۔ کبھی میرے حسن کی طرف مائل ہوکر اسکا دل تم سے اچاٹ نہ ہو اور تمہاری ازدواجی زندگی خراب نہ ہو، اسکی توجہ فقط تمہاری ذات تک محدود رہے اس لئے ميں نے اپنے اوپر سختی کرکے تمہارے گھر کو محفوظ کیا ہوا ہے میں گرمی کی شدت میں بھی اپنے جسم کی نمائش نہیں کرتی، تاکہ کوئی مرد اپنے گھر کی خواتین سے خیانت نہ کرے۔

اور يہ مت بھولو کہ میں بھی تمہاری طرح عورت ہوں میرا بھی دل کرتا ہے کہ لوگ میری تعریف کریں اور جب تک میں نظروں سے اوجھل نہ ہو جاؤں لوگ میرے حسن کی مدح کریں لیکن میرا بھی ایک شوہر ہے جس سے میں خیانت نہيں کرنا چاہتی کیونکہ میری نظر میں مجھ پر فقط میرے شوہر کا حق ہے اور میں اس حق میں خیانت نہیں کروں گی اگر اس عہد میں وفا کرتی ہوں تو میرا شوہر بھی مجھ سے کبھی خیانت نہیں کرے گا اور کسی خاتون کی جانب نظریں اٹھا کر نہیں دیکھے گا۔
.........لیکن تم جیسی عورتوں نے جنکے گھروں کی حفاظت ہم اپنے حجاب سے کرتی ہیں، اپنے جسموں کی نمائش کر کے مردوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں اور اپنے حسن کی طرف لبھاتی ہیں، مردوں کی ایک ایک نظر کی بھیک مانگتی ہیں اب تم بتاؤ اعتراض مجھ پر کرنا چاہئے يا مجھے تم پر؟

يہ سن کر وہ خاتون شرمندہ ہوئی اور اس نے کہا کہ کبھی میں نے اس معاملے کو اس زاویے سے نہیں ديکھا تھا۔

اس حقیقت کو مغربی خاتون سمجھ چکی ہے اور وہ حجاب جیسی نعمت کو درک کر کے اسلام کی طرف مائل ہورہی ہے، مغرب میں خاندانی نظام تباہ و برباد ہوچکا ہے مرد کو عورت پر اعتماد نہیں اور عورت کو مرد پر اعتبار نہیں۔

آخر میں یہ کہنا بھی ضروری ہوگا کہ دین اسلام نے فقط عورت کو ہی حجاب کا پابند نہیں کیا بلکہ مرد کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ اپنی نظریں جھکا کر رہیں۔

آجکل یہ ہمارے لیئے بہت بڑا المیہ ہے جس پہ سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر کی ضرورت ہے۔۔

Share:

Jab Ek Modern Arab Muslim Ladki Ne England me Aadhi Raat ko Qurani Aayaton ki tilawat ki.

Ek Arab Muslim Ladki ka waqya
Ek Modern, liberal Arab Ladki ki kahani.

ایک عرب مسلمان لڑکی لندن میں زیرِ تعلیم تھی، ایک دن وہ اپنی سہیلی کے کسی تقریب میں گئی ، کوشش کے باوجود وہ وہاں سے جلدی نہ نکل سکی، جب وہ اس فنگشن سے فارغ ہوکر نکلی تو رات کافی دیر ہوچکی تھی..

اس کا گھر دور تھا، گھر جلدی پہنچنے کا ذریعہ زیرِ زمین چلنے والی ٹرین تھی، لیکن وہ ٹرین سے سفر کرنے سے کچھ خوف محسوس کرہی تھی کیونکہ برطانیہ میں اکثر رات کے وقت ٹرینوں اور اسٹیشنوں پر بہت سے جرائم پیشہ اور نشہ میں دھت افراد ہوتے ہیں، آئے روز ٹی وی چینلز اور اخبارات میں یہاں ہونے والی وارداتوں کا تذکرہ موجود ہوتا ہے...

چونکہ اس لڑکی کو زیادہ دیر ہوچکی تھی اور بس کافی وقت لے سکتی تھی ، اس لئے اس نے بہت سے خدشات و خطرات کے باوجود ٹرین میں جانے کا فیصلہ کر لیا، یہ بات پیشِ نظر رہے کہ یہ لڑکی دیندار نہیں تھی بلکہ بہت زیادہ آزاد خیال اور لبرل تھی...

جب وہ اسٹیشن پر پہنچی تو یہ دیکھ کر اس کے جسم میں خوف کی ایک سرد لہر دوڑ گئی کہ اسٹیشن بالکل سنسان ہے، صرف ایک شخص کھڑا ہے جو حلیہ سے ہی جرائم پیشہ لگتا تھا، وہ انتہائی خوفزدہ ہوگئی، پھر اس نے ہمت کی خود کو سنبھالا، قرآنی آیت کا ورد کرنا شروع کر دیا، اسے جو کچھ زبانی یاد تھا جسے ایک عرصے سے وہ بھولی ہوئی تھی ، سب کچھ پڑھ ڈالا... اتنے میں ٹرین آئی اور وہ اس میں سوار ہو کر بخیریت اپنے گھر پہنچ گئی ...

اگلے دن کا اخبار دیکھ کر وہ چونک اٹھی، اسی اسٹیشن پر اس کے روانہ ہونے کے تھوڑی دیر بعد ایک نوجوان لڑکی کا قتل ہوا اور قاتل گرفتار بھی ہوگیا...

وہ پولیس اٹیشن گئی ، پولیس والوں کو بتایا کہ قتل سے کچھ دیر پہلے وہ اس اسٹیشن پر موجود تھی، میں قاتل کو پہچانتی ہوں ، اس سے کچھ پوچھنا چاہتی ہوں، جب وہ مجرم کے سیل کے سامنے پہنچی تو اس سے پوچھا:" کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟"
اس نے جواب دیا:" ہاں پہچانتا ہوں" رات کو تم بھی اس اسٹیشن پر آئی تھیں..

لڑکی نے پوچھا:" پھر تم نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟"
وہ کہنے لگا:" میں تمہیں کیسے نقصان پہنچاتا؟ ! تمہارے پیچھے تو دو انتہائی صحتمند اور قدآور باڈی گارڈ تھے"

یہ سن کر لڑکی حیران ہوگئ، اسے یقین ہوگیا کہ قرآن کی آیتوں کا ورد کرنے کی وجہ سے اللّٰہ کی طرف سے اسکی حفاظت کی گئی.. وہ وآپسی پر اللّٰہ کے تشکر اور احسان مندی کے جذبات سے مغلوب تھی، اللّٰہ کی مدد اور نصرت پر اس کا بھروسہ مزید بڑھ گیا تھا..

"اگر ہم اپنے دل کی گہرائیوں سے اللّٰہ کو پکاریں اور اللّٰہ کی تائید و نصرت پر بھروسہ رکھیں تو ہم اللّٰہ کی رحمت سے کبھی محروم نہیں رہیں گے۔".

Allah is the greatest only believe on Allah..

Share:

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 15 Maulvi Syed Maqbool Ahmad Samdani Ke Naam Question Answer | Bihar Board Urdu Sawal Jawab

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 15 Maulvi Syed Maqbool Ahmad Samdani Ke Naam | Mehdi Afaadi | Question Answer | Bihar Board Urdu Question Answer | Class 10 Urdu Question Answer  | Bihar Board Urdu Sawal Jawab

Maulvi Syed Maqbool Ahmad Samdani Ke Naam | Bihar Board 10th Urdu Question Answer Chapter 15

#BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawalkaJawab #اردو #مختصر_سوالات 

BSEB 10th Urdu Darakhshan Chapter 15 , bihar board urdu Swal Jawab, Urdu question Answer, Matric Urdu Question Answer, Darakhshan Swal Jawab, Urdu gue
B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 15 Maulvi Syed Maqbool Ahmad Samdani Ke Naam

15 مولوی سید مقبول احمد صمدانی کے نام 
مہدی افادی

مختصر ترین  سوالات

(1) مہدی افادی کب اور کہاں پیدا ہوئے؟
جواب - مہدی افادی کی پیدائش  1828 میں گورکھپور میں ہوئی ۔

(2) مہدی افادي نے کتنی شادیاں کی تھی؟
جواب - تین

(3) مہدی آفادی کو اردو کے علاوہ کن کن زبانوں میں مہارت حاصل تھی؟
جواب - انگریزی اور فارسی میں

(4) مہدی افادی کا اصل نام کیا تھا ؟
جواب - مہدی حسن

(5) مہدی افادی کی بیگم کا نام کیا تھا اور وہ کس نام سے مشہور تھی؟
جواب - مہدی افادی کی تیسری بیگم کا نام عظیم النسا تھی جو بیگم مہدی کے نام سے معروف تھی۔

(6) مہدی افادی کیسے گھرانہ سے تعلق رکھتے تھے؟
جواب - اُن کا تعلق معزز شیوخ گھرانہ سے تھا۔

(7) مہدی حسن کے والد کیسے شخص تھے؟
جواب - اُن کے والد انتہائی مذہبی آدمی تھے۔ وہ پیشے (Perofessional)  کے اعتبار سے کورٹ انسپکٹر تھے۔

(8) مہدی حسن کیسے شخص تھے؟
جواب - مہدی حسن کے مضامین روشن خیالی کا تصوّر فراہم کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اُن میں جذبات اور احساسات کی کیفیات بھی بے پناہ ہیں۔ ان کے مضامین دلکشی بہت زیادہ ہے۔  مہدی کی نظر حسن و عشق کے معاملات پر رہی تھی۔ چناچہ اُنہونے ایک مضمون بعنوان فلسفہ حسن و عشق  یونانیوں کی نظر سے مرتب کیا ہے۔

مختصر سوالات۔

(1) مکتوب کی تعریف کیجئے۔
جواب - مکتوب یا خطوط نگاری خیریت اور ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیالات کا ایک روایتی ذریعہ ہے۔ مکاتب یا خطوط بلکل ذاتی نوعیت کے ہوتے ہے کیونکہ اس میں لکھنے والا اکثر اپنے دلی جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اور اپنے جذبات کو خطوط کی بیساکھی کے سہارے مخاطب تک پہچانے کی کوشش کرتا ہے۔ مکتوب نگار اپنے احوال و کوائف کے ساتھ ساتھ اپنی روایات، اپنی معاشرتی اور عصری حسیات تک اس میں مقید کر لیتا ہے، جو بعد میں ایک دستاویز کی شکل بن کر محفوظ ہو جاتے ہیں۔

(2)  مہدی افادی کے بارے میں پانچ جملے لکھیے۔
جواب - مہدی افادی کا اصل نام مہدی حسن ہے۔ اُن کی پیدائش 1828 میں گورکھپور میں ہوئی۔ اُن کا تعلق معجز شیوخ گھرانہ سے تھا۔ اُن کے والد انتہائی مذہبی شخص تھے۔ اُن کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہی ہوئی۔ اردو کے علاوہ انگریزی اور فارسی زبان  میں بھی مہارت حاصل رکھتے تھے۔

(3) مہدی نے اپنے خط میں کس کو مخاطب کیا ہے اور وہ کیا کہنا چاہتے ہیں؟
جواب - مہدی افادی اس خط میں اپنے دوست مولوی سید مقبول احمد صمدانی کو مخاطب کیا ہے۔
اس خط میں وہ اپنے دوست سے کہنا چاہتے ہیں کے ہم دونوں حاجی ہوئے جاتے ہیں آپ کے انداز سے ادبی حیثیت سے میری کوششوں کا ، اگر وہ لائق اعتراف ہوں۔ ایک ایسا قیمتی صلہ ہے جس سے دنیا کا سب سے بڑا سے بڑا مصنف بھی مستغنی نہیں ہو سکتا۔ یاد ایّام سے آپ نے میرے دل پر چوٹ لگائی۔ اب پہلے جیسا جوانی کہاں؟ ساتھ ہی انہونے اس خط میں اپنے بڑھاپے کا بھی اظہار کیا ہے اور اپنے دوست کے بڑھاپے میں ملنے والوں کی کمی نہیں ہونے سے خوش ہوئے ہیں اور بعد کے دنوں میں آکر ملنے کی بات بھی کہی ہے۔

Share:

BSEB 10th Urdu Darakhashan Question Answer. (Chapter 14)

BSEB 10th urdu Darakhashan Sawal o Jawab.

Bihar Matric Urdu question answer lesson 14
Objective Question Answer 10th Urdu.

14   اپنی بیٹی صغریٰ کے نام -  شہباز

معروضی سوالات

(1) شہباز کی پیدائش کب اور کہاں ہوئی؟
جواب - شہباز کی پیدائش 1860 میں "موضع سر میرا بارہ" میں ہوئی۔

(2) شہباز کی کتنی شادیاں ہوئے اور اُنکی بیویوں کے نام لکھیئے۔
جواب - اُنکی دو شادیاں ہوئی۔
پہلی بیوی کا نام شمس النسا خاتون اور دوسری بیوی کا نام اشرف النسا تھا۔

(3) شہباز کی دو کتابوں کے نام لکھے۔
جواب - مقالات جمالیا
   مقدمہ خیالات آزاد

(4) شہباز نے شاعری میں کن شعراء کی تقلید کی ہے؟
جواب - نظیر اکبر آبادی، الطاف حسین حالی اور اکبر وغیرہ۔

(5) شہباز نے شامل نصاب مکتوب میں جس بچی کو مخاطب کیا ہے اس کا نام لکھیے۔
جواب - صغریٰ

مختصر سوالات

(1) شہباز کی تصنیفات پر روشنی ڈالیے۔
جواب - شہباز نے مختلف اصناف پر طبع آزمائی ہے۔
اُن کے کلام میں رباعیات، خیالات شہباز ، سالگرہ مبارک حضور نظام الدین ، خدا کی رحمت وغیرہ جیسی نظمیں ہے۔ اس کے علاوہ کلیات نظیر اکبر آبادی، مصفہ ڈاکٹر نذیر احمد، مقدمہ خیالات آزاد وغیرہ اُن کی تصنیفات و تالیفات میں شامل ہے۔ شہباز بیرونی مغربی کی دعوت عام دیتے تھے۔

(2) شہباز کے بارے میں پانچ جملے لکھیے۔
جواب - شہباز کا پورا نام محمد عبدالغفور اور شہباز تخلص ہے۔ شہباز موضع سر میرا بارہ کے رہنے والے تھے۔ اُنہونے بہت کم سنی میں لکھنا شروع کیا۔
20 سال کی عمر میں ان کی شادی شمس النسا سے ہوئی۔ ان کی بیگم دس سالوں کی رفاقت ہی دے پائی۔ اس کے بعد انہوں نے اشرف النسا سے 1898 میں کیا۔ ان کی وفات 30 نومبر 1908 کو ہوئی۔

(4) شامل نصاب خط کیا شہباز کا ذاتی خط ہے؟
جواب -  شامل نصاب خط شہباز کا ذاتی خط ہے۔ انہونے یہ خط اپنی بیٹی صغریٰ کے نام لکھا ہے۔ انہونے اس خط میں بشریٰ کو پڑھانے کے لیے صغریٰ کو کہا ہے۔ اس خط میں شہباز اپنی بچوں کی تعلیم و تربیت پر زور دیتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ میں نے تمہاری ماں کو پڑھایا اور  وہ اب تمہیں پڑھا رہی ہے۔ تم بھی بشریٰ کو پڑھاؤ تو کیا مضایقہ۔ ساتھ ہی انہونے یہ بھی کہا ہے حقوق اولاد جب تم تمام کر لو گی تو میں تمہیں انعام دوں گا۔ راہ نجات کے تمام ہونے میں ابھی بہت دیر ہے اس کے انعام کا وعدہ ابھی سے کرنا فضول ہے۔

(5) شہباز نے اپنی بیٹی کو جس بات کی تلقین کی ہے اسے اجاگر کیجئے۔
جواب - شہباز نے اپنی بیٹی کو درج ذیل باتوں کی تلقین کی ہے۔
بشریٰ کو تم روز مرۃاللوم پڑھاتی رہو تو اچھی بات ہے۔ میں نے تمہاری ماں کو پڑھایا اور وہ اب ما شاء اللہ تم کو پڑھاتی ہے، تم بھی اگر بشریٰ کو پڑھاؤ تو کیا مضائقہ ہے؟ خدا نے چاہا تو میں محرم میں ضرور آؤنگا اس وقت کہیں ایسا نہ ہو کے تم میرے سامنے ٹھیک سے کتاب نہ پڑھ سکو۔ اخلاق ہندی تم روز نہیں پڑھتی یہ بات اچھی نہیں اگر چھوڑ دو گی تو بھول جاؤ گی اور کی کرائی محنت برباد ہوگی۔

Share:

Islam Aane se Pahle Saudi Arabia me Ladkiyo ko Zinda Dafan kar diya jata hai?

  Islam ke aane se pahle Ladkiyo ko kis tarah Zinda Dafan kar diya jata tha?
Allah ke Nabi ke Aane se pahle Ladkiyo ko Kaise Dafan kar diya jata tha?
अल्लाह के रसूल के आने से पहले महिलाओं को स्थिति कैसी थी?
इस्लाम के आने से पहले औरतों की क्या दुर्दशा थी?

😑 ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺟﮩﺎلت ﻣﯿﮟ ﻟﻮﮒ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﮯ ﺗﮭﮯ ۔
ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺑﭽﯽ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻣﭩﮭﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﭨﮑﮍﺍ ﺗﮭﻤﺎ ﺩﯾﺘﮯ یا ﺍﺱ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﮔﮍﯾﺎ ﺗﮭﻤﺎ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﭩﮭﺎﺩﯾﺘﮯ ۔
ﺑﭽﯽ ﺍﺱ ﮐﻮ ﮐﮭﯿﻞ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﮍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﭩﮭﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﭨﮑﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﮐﮭﯿﻠﻨﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺗﺐ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﮈﺍﻟﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯾﺘﮯ۔
ﺍﻭﺭ ﺑﭽﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﻣﭩﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﻥ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﮐﻮ ﺁﻭﺍﺯ ﺩﯾﺘﯽ ﭼﯿﺨﺘﯽ ﭼﻼﺗﯽ ﻣﻨﺘﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ۔
ﻟﯿﮑﻦ ﻇﺎﻟﻢ ﺑﺎﭖ ﺍﺱ ﺑﭽﯽ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﺩﯾﺘﺎ ۔ﺍﺱ ﻗﺒﯿﺢ ﻓﻌﻞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﻭﮦ ﮔﮭﺮ ﺁﺗﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺑﭽﯽ ﮐﯽﭼﯿﺨﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺗﮏ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭘﯿﭽﮭﺎ ﮐﺮﺗﯽ۔
ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻥ ﻇﺎﻟﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﺗﺎﻟﮯ ﭘﮍے ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﻮ ﻧﺮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﮭﮯ.
ﺑﻌﺾ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮯ ﺟﻦ ﺳﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﯾﮧ ﮔﻨﺎﮦ ﺳﺮﺯد ﮨﻮ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﺳﻨﺎﯾﺎ کہ ﺟﺐ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﻟﮯ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ۔ﺑﭽﯽ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﭘﮑﮍ ﺭﮐﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻟﻤﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺧﻮﺵ ﮨﻮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔
ﻭﮦ ﺳﺎﺭا ﺭﺍﺳﺘﮧ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽﺗﻮﺗﻠﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ ﺭﮨﯽ ۔
ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭا ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻓﺮﻣﺎﺋشوں ﮐﻮ ﺑﮩﻼﺗﺎ ﺭﮨﺎ۔
ﻣﯿﮟ ﺍسے ﻟﮯ ﮐﺮ ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ﻗﺒﺮ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮐﯽ ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﯿﭽﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺭﯾﺖ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﭩﯽ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﮐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﻟﮓ ﮔﺌﯽ ۔
ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﻨﮭﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﭩﯽ ﮐﮭﻮﺩﻧﮯ ﻟﮕﯽ ۔ ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﺎﭖ ﺑﯿﭩﯽ ﺭﯾﺖ ﮐﮭﻮﺩﺗﮯ ﺭﮨﮯ ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯﺍﺱ ﺩﻥ ﺻﺎﻑ ﮐﭙﮍﮮ ﭘﮩﻦ ﺭﮐﮭﮯ ﺗﮭﮯ۔
ﺭﯾﺖ ﮐﮭﻮﺩﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﭙﮍﻭﮞ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﻟﮓ ﮔﺌﯽ ۔ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﭽﯽ ﻧﮯ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﭙﮍﮮ ﺻﺎﻑ ﮐﯿﺌﮯ ۔ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ﻗﺒﺮ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﭙﮍﮮ ﺻﺎﻑ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ
ﻗﺒﺮ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﭩﮭﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﮈﺍﻟﻨﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯼ ۔
ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﻨﮭﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﮈﺍﻟﻨﮯ ﻟﮕﯽ ۔
ﻭﮦ ﻣﭩﯽ ﮈﺍﻟﺘﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﮩﻘﮩﮧ ﻟﮕﺎﺗﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻓﺮﻣﺎﺋﺶ ﮐﺮﺗﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ۔
ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﮨﯽ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﮭﻮﭨﮯ ﺧﺪﺍﻭں ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮯ ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﯿﭩﺎ ﺩﯾﮟ۔
ﻣﯿﮟ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﭩﯽ ﺭﯾﺖ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﻦ ﮨﻮﺗﯽ ﺭﮨﯽ ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﮈﺍﻟﻨﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﻮﻓﺰﺩﮦ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ
" ﺍﺑﺎ ﺁﭖ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﯼ ﺟﺎﻥ بهی قربان ﺁﭖ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ"؟
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻝ ﮐﻮ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﻨﺎ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﻗﺒﺮ ﭘﺮ ﻣﭩﯽ ﭘﮭﯿﻨﮑﻨﮯ ﻟﮕﺎ۔
ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﭩﯽ ﺭﻭﺗﯽ ﺭﮨﯽ ﭼﯿﺨﺘﯽ ﺭﮨﯽ ﺩﮨﺎئیاں ﺩﯾﺘﯽ ﺭﮨﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﺩﯾﺎ. ﯾﮧ ﻭﮦ ﻧﻘﻄﮧ ﺗﮭﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﺭﺣﻤﺖ للعالمین ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﺎ ﺿﺒﻂ
ﺑﮭﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﮮ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ صلی اللہ علیہ وسلم کی ﮨﭽﮑﯿﺎﮞ ﺑﻨﺪﮪ ﮔﺌﯽ۔
ﺩﺍﮌﮬﯽ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺁﻧﺴﻮﺅﮞ ﺳﮯ ﺗﺮ ﮨﻮﮔﺌﯽ ۔
ﺍﻭﺭ ﺁﻭﺍﺯ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺣﻠﻖ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﻻ ﺑﻦ ﮐﺮ ﭘﮭﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﯽ ۔
ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺩﮬﺎﮌﯾﮟ ﻣﺎﺭ ﻣﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﻭ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﺻﻠﯽﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮨﭽﮑﯿﺎﮞ ﻟﮯ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ.

Share:

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 13 Syed Shah Karaamat Hussain Hamdani Ke Naam Question Answer | Bihar Board Urdu Sawal Jawab

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 13 Syed Shah Karaamat Hussain Hamdani Ke Naam | Mirza Ghalib | Question Answer | Bihar Board Urdu Question Answer | Class 10 Urdu Question Answer  | Bihar Board Urdu Sawal Jawab | Syed Shah Karaamat Hussain Hamdani Ke Naam | Bihar Board 10th Urdu Question Answer Chapter 13

BSEB 10th Urdu Darakhshan Chapter 13
B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 13

#BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawakJawab #اردو #مختصر_سوالات #معروضی_سوالات #بہار#  Syed ShahKaramatHussanHamdaniKeNam# اردو_سوال_جواب | Bihar Board  #MirzaGhalib 10th Urdu question Answer, 

13  سیّد شاہ کرامت حسین کرامت ہمدانی کے نام

مرزا غالب

معروضی سوالات

(1) غالب کی پیدائش کب ہوئی؟
جواب - 1797 میں
(2) غالب کہاں پیدا ہوئے؟
جواب - اپنے نا نہال آگرہ میں

(3) غالب کے خطوط کے کسی ایک مجموعہ کا نام لکھیے۔
جواب - عود ہند

(4) غالب نے کتنے خطوط لکھیں؟
جواب - 900

مختصر سوالات

(1) مکتوب نگاری کے فن سے اپنی واقفیت کا اظہار کیجئے۔
جواب - مکتوب یا خطوط نگاری خیریت اور ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیالات کا ایک مو ثر اور روایتی ذریعہ ہے۔ دور حاضر میں یہ ایک مقام پر اس لیے بھی مستحکم ہوا کے اسے اور ذاتی طور پر اعتبار بخشا گیا۔ عہد مغل میں فارسی میں مکتوب نویسی کا رواج تھا۔ مکاتب یہ خطوط بلکل ذاتی نوعیت کے ہوتے ہیں کیونکہ اس میں لکھنے والا اکثر اپنے دلی جذبات کی ترجمانی کرتا ہے۔

(2) غالب نے اپنے خطوط میں کن باتوں کا اظہار کیا ہے؟
جواب - غالب اپنے خطوط میں اپنے ضعیفی اور دوستوں کی خدمت گذاری میں قاصر نہیں رہنے کی بات کہیں ہے۔

(3) غالب نے اپنے خط میں دوستی اور محبت کا اظہار کن لفظوں میں کیا ہے؟
جواب - غالب اپنے خط میں دوستی اور محبت کا اظہار کچھ اس طرح کیا ہے۔ میں دوستوں کی خدمت گذاری میں کبھی قاصر نہیں رہتا۔ اسے تکلیف کی کیا ضرورت تھی - میں یونہی خدمت گذاری کو حاضر ہوں۔ جب چاہو اپنا کلام بھیجو۔

(5) غالب کے خطوط کی زبان پر پانچ جملے لکھیے۔
جواب - غالب نے اپنے مکتوب کے ذریعے اردو کو بیش بہا دولت سے نوازا ہے۔ اُن کے مکتوب میں بے تکلف اور سادگی سے لبریز ماحول ملتا ہے۔ لہجے کی تندی اور ظریفانہ رنگ سے اُن کے خطوط میں ایک خاص انداز نظر پیدا ہو گیا ہے۔ اُن کے خطوط بلکل مکالمہ انداز کی ہے۔ وہ خود کہتے ہیں کے میں مراسلہ کو مکالمہ بنا دیا ہے۔

Share:

School fee maf karane ke liye Headmaster ko letter kaise likhein?

School fee maaf karane ke liye Headmaster ko Application kaise likhe?
स्कूल फीस माफ कराने के लिए अपने प्रधानाध्यापक को चिट्ठी कैसे लिखें उर्दू में?
उर्दू में अपने हेड मास्टर को कैसे चिट्ठी लिखे ?

اپنے ہیڈ ماسٹر کے نام فیس معاف کرنے کی ایک درخواست لکھیے

جنابِ عالی! 
                                                               
گزارش ہےکہ میں آپ کی توجہ اس امر کی اور راغب کروانا چاہتا ہوں میں آپ کے اسکول میں کلاس دسویں جماعت کا ایک طالب علم ہوں میرے والد صاحب کی آمدنی نہ ہونے کے برابر ہے.
کثیر گھریلوں اخراجات ہونے کی وجہ سے میرا باپ اس سال کی میری سالانہ فیس ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے اس لئے آپ صاحب سے التجا کی جاتی ہے کہ اس سال کی میری سالانہ فیس انسانی ہمدردی کے ناطے معاف فرمائی جائیں تاکہ میں اپنی مزید تعلیمی سرگمیاں بنا کسی رکاوٹ کے جاری و ساری رکھ سکوں.
آپکا فرماں بردار شاگرد

نام۔۔۔
رول نمبر۔۔۔
درجہ۔۔۔
مورخہ۔۔۔

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS