find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Tarikh-E-Islam: Arab ke logo Shayri me Kitne maahir they? Shayri

Islam ke Aane Se pahle Arab me kaise kaise Shayer they?
Arab ke logo me Shayri ka junoon kaisa tha?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।
کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: شاعری

عرب جاہلیت میں ایسا کوئی شخص نہ تھا جس کو شاعری کا سلیقہ نہ ہو‘ مرد عورت بچے‘ بوڑھے‘ جوان سب کے سب تھوڑے بہت شاعر ضرور ہوتے تھے‘ گویا وہ ماں کے پیٹ سے شاعری اور فصاحت لے کر پیدا ہوتے تھے ان کی شاعری عموماً فی البدیہہ ہوتی تھی‘ سوچنے‘ غور کرنے اور مضمون تلاش کرنے کی ان کو ضرورت نہ تھی‘ ان کو اپنی فصاحت اور قادر الکلامی پر اس قدر غرور تھا کہ وہ ساری دنیا کو اپنے سامنے گونگا جانتے تھے‘ مگر قرآن کریم نے نازل ہو کر اہل عرب کے غرور فصاحت و بلاغت کی ایسی کمر توڑی اور ان تمام فصیح و قادر الکلام اہل عرب کو قرآن کریم کے مقابلہ پر ایسا نیچا دیکھنا پڑا کہ رفتہ رفتہ اہل عرب کا غرور فصاحت جاتا رہا اور سب کو کلام الٰہی کے آگے سر تسلیم خم کرنا پڑا۔

سالانہ میلوں ‘ تقربیوں اور حج کے موقعوں پر جس شخص کا قصیدہ مشاعرہ میں سب سے زیادہ بہتر قرار دیا جاتا تھا وہ فوراً سب سے زیادہ عزت و عظمت کا وارث بن جاتا تھا‘شاعروں کی عزت ان کے نزدیک بہادر سپہ سالاروں اور بادشاہیوں کے مساوی بلکہ ان سے بھی زیادہ ہوتی تھی‘ اور حقیقت یہ ہے کہ قبیلوں کو لڑا دینا‘ قبیلوں کو غیر معمولی بہادر بنا دینا‘ لڑائی کو جاری رکھنا یا اس کو ختم کرا دینا اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا‘ بہترین قصائد خانہ کعبہ پر لکھ کر لٹکا دئیے جاتے تھے‘ چنانچہ ایسے سات قصیدے جوسبع معلقات کے نام سے مشہور ہیں امرئا القیس بن حجر کندی‘ زہیر ابن ابی سلمیٰ مزنی‘ لبید بن ربیعہ‘ عمر بن کلثوم‘ عنترہ عبسی وغیرہ کے مصنفہ تھے۔

Share:

Islam Aur Pakistan: Pakistan kyu aur kis liye bana tha, Pakistan ke leaders aur Musalman?

Pakistan aur Islamic System.
Pakistan ki buniyad kis liye padi thi?
Pakistan ke Rahnuma aur Wahan ke Awam.
जम्हूरियत वह अज़्दाहा है जिसने मुसलमानो के खून के रिश्तों को भी तार तार कर दिया, आपसी भाई चारे और मुहब्बत को सियासी जमातो के बोझ ने निगल गया।
बेहयाई, बे पर्दगी और हमजिंसीयत का नंगा नाच हो रहा है, यूरोप के चंदे पर बने हमजिंसीयत फिलम जॉयलैंड, अमेरिकी चंदे पर पल रहे मुल्क पाकिस्तान मे रिलीज़ कर दिया गया है।
जॉयलैंड मूवी और पाकिस्तानी रहनुमाओ का रवैय्या.... यूरोप के लोकतंत्र जाल मे फंसा पाकिस्तान की मजबूरी।

اسلام اور پاکستان :

خاتم الانبیاء و المرسلین حضرت محمد رسول اللّٰه ﷺ نے انسانوں کو اس بات کی دعوت دی کہ وہ اللّٰه تعالیٰ کے عطاء کردہ احکام، تعلیمات، اصول، قوانین اور نظام کو اپنے جسم، گھر، معاشرے، ملک اور پوری دنیا پر نافذ کریں۔
چنانچہ حضور اقدس نے جزیرۂ عرب میں اسلامی نظامِ حیات قائم کیا۔
آپؐ کی رحلت کے بعد خلفائے راشدینؓ نے نہ صرف اسلامی نظام کو سنبھالا بلکہ دعوت و جہاد کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے تمام مفتوحہ علاقوں میں نظام خلافت قائم کیا۔
یہ بابرکت نظام صدیوں جاری رہا، لیکن بیسویں صدی عیسوی کے پہلے ربع میں خلافتِ عثمانیہ بھی ختم ہوگئی اور یوں صدیوں بعد مسلمان نظام خلافت سے محروم ہو گئے۔ جس کے نتیجے میں مسلمان دینی، روحانی، اخلاقی، معاشرتی، اقتصادی اور عسکری حوالے سے زوال کا شکار ہیں۔

اسلامی نظام کے نفاذ سے انحراف •

جب پاکستان بن گیا تو تحریکِ پاکستان میں مرکزی کردار ادا کرنے والے علمائے کرام اور ان کے رفقاء نے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔ لیکن مسلم لیگی قیادت علماء کرام کے اسلامی نظام کے نفاذ کے مطالبے کو مختلف حیلوں اور بہانوں سے دانستہ ٹالتی رہی۔

ملک کا سیاسی، انتظامی، عدالتی، معاشرتی، اقتصادی، تعلیمی اور عسکری ڈھانچہ اور اس کی بنیادیں مغرب کے باطل افکار و نظریات پر قائم کی گئیں۔ ریاست اور معاشرے کے کسی شعبہ میں بھی اسلام اور اسلامی تعلیمات کو داخل نہ کیا گیا۔

مغربی نظام تعلیم کے نتائج •

ریاست کے تمام محکموں اور زندگی کے تمام شعبوں اسلامی نظامِ حیات نہ اپنانے کے نتیجے میں سات دہائیاں گذرنے کے بعد صورت حال یہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اسلامی نظام تعلیم و تربیت کو نظر انداز کرتے ہوئے مغربی نظام تعلیم کو اپنا کر کئی نسلوں کو الحاد، بے دینی اور بے راہ روی کی طرف لے جایا گیا اور ان کے عقائد، نظریات و خیالات، احساسات و جذبات، اخلاق و اقدار اور سیرت و کردار کو بالکل بگاڑ دیا گیا ہے۔
چنانچہ اس نظام تعلیم سے تیار ہونے والی کھیپ ہی گذشتہ سات دہائیوں سے ملک کے تمام شعبوں کو سنبھالے ہوئے ہے۔ جس کا یہ نتیجہ ہے کہ پاکستان کا کوئی بھی محکمہ اور شعبہ ایسا نہیں جہاں کرپشن، بدعنوانی، لوٹ مار، خیانت اور چور بازاری نہ ہو۔

برطانوی عدالتی نظام کا راج •

پاکستان کے عدالتی قوانین اور نظام آج بھی وہی ہے جو انگریز چھوڑ کر گئے تھے اور عوام سات دہائیوں سے عدل و انصاف حاصل کرنے کے بجائے ظلم و ستم کی چکی تلے پس رہے ہیں۔ تھانہ سسٹم خرابیوں کے ساتھ عوام کو ذلیل و خوار کر رہا ہے۔

سودی نظام •

قیامِ پاکستان کے بعد اسلام کے معاشی و اقتصادی نظام کے بجائے سرمایہ دارانہ نظام کو اپنایا گیا۔

سودی بنکوں اور سودی تجارتی اداروں کے ذریعے پورے ملک کی معیشت و تجارت کو سودی نظام میں جکڑ دیا گیا۔
عالمی سودی یہودی مالیاتی اداروں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک وغیرہ سے سودی قرضے کی بنیاد پر ملک کے نظام کو چلانے کی روایت ڈالی گئی۔
جس کا یہ نتیجہ ہے کہ آج پاکستان معاشی طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

جمہوری سیاست کا نتیجہ •

مذہبی جمہوری سیاسی جماعتوں نے ملک کے اندر اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے انتخابات اور ووٹ کا راستہ اپنایا۔
لیکن پاکستان کی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ جمہوری سیاست کے ذریعے آج تک اسلامی نظام نافذ نہیں ہوا اور آئندہ بھی اس طریقے سے اسلامی نظام قائم ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
اکابر علمائے کرام نے جمہوری سیاست میں محض اس بنیاد پر حصہ لیا تھا کہ شاید اس طریقے سے اسمبلیوں میں پہنچ کر اسلامی نظام کا نفاذ ممکن بنایا جائے۔
یاد رہے کہ حضرات اکابر علماء کرام جمہوریت کو باطل اور خلافِ اسلام نظام سمجھتے تھے۔ لیکن تاریخ نے ثابت کر دیا ہے کہ انتخابات اور ووٹ کے ذریعے اسلامی نظام نافذ نہیں ہوسکتا۔

مشکلات و مسائل کا حل اسلامی نظام ہے •

پاکستان جن حالات سے دوچار اور جن مشکلات و مسائل میں گھرا ہوا ہے اس کا حل یہی ہے کہ مسلمانوں کے تمام مسائل کے حل کا ضامن اسلامی نظام قائم کیا جائے۔

اسی طرح قیامِ پاکستان کا مقصد بھی اسلامی نظام کا نفاذ تھا۔
اسلامی نظام کا نفاذ مسلمانوں پر فرض ہے۔ اسلامی نظام کے نفاذ کے نتیجے میں پورا دین اسلام اپنی اصلی و عملی شکل میں ظاہر ہوتا ہے اور ہر باطل عقیدے، نظام اور فتنے کا خاتمہ ہوتا ہے۔
لبرل اور انگریز پرست لوگوں سے کتنے غیر مسلموں نے اسلام قبول کيا ہے ؟؟
پاکستان حکومت امریکا کے خوف سے جائیلانڈ فلم کو دوبارہ چالو کیا ؟؟

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Aakhiri Nabi ke aane se pahle Arab ke log kaise rahte they? Bad shaguni aur Tawahhum Parasti

Arab ke logo me tawahhum Parasti aur Bad shaguni kis kadar Rayez thi?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।
کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: توہم پرستی اور ضعیف الاعتقادی

جنوں ‘ دیووں اور پریوں کے بھی بہت قائل تھے ان کا اعتقاد تھا کہ پریاں انسانی مردوں پر عاشق ہو جاتی ہیں اور جن انسانی عورتوں سے تعلق پیدا کر لیتے ہیں جنوں کو وہ غیر مرئی مخلوق سمجھتے‘ مگر ساتھ ہی یقین رکھتے تھے کہ مجردات اور مادیات سے مل کر اولاد پیدا ہو سکتی ہے چنانچہ اہل عرب کا عقیدہ تھا کہ جرہم انسان اور فرشتے کے تناسل سے پیدا ہوا تھا‘ یہی عقیدہ ان کا شہر سبا کی ملکہ بلقیس کی نسبت تھا عمر بن یربوع کی نسبت اس کا خیال تھا کہ آدمی اور غول بیابانی کے تناسل سے پیدا ہوا تھا۔۱
جس اونٹنی کے پانچ بچے ہو چکے ہوں اور پانچواں نر ہو اس کو بحیرہ کہتے اور اس کا کان چھید کر چھوڑ دیتے تھے‘ وہ جہاں چاہے کھاتی چرتی پھرے کوئی اس سے تعرض نہیں کرتا تھا‘ اگر بھیڑ کے نر بچہ پیدا ہوتا اس کو بتوں پر چڑھا دیتے‘ مادہ ہوتا تو اپنے لیے رکھتے‘ اگر دو بچے نر و مادہ پیدا ہوتے تو اس کی قربانی نہیں کرتے اس کا نام وصیلہ ہوتا تھا جس نر اونٹ کی جفتی سے دس بچے پیدا ہو چکے ہوتے اس کی بڑی عزت کرتے‘ نہ اس پر بوجھ لادتے نہ خود سوار ہوتے اور سانڈ کی طرح آزاد چھوڑ دیتے تھے اور اس کا نام حام ہوتا ہے۔
بتوں کے سامنے یا بت خانوں کی ڈیوڑھی پر تین تیر رکھے رہتے تھے‘ ایک پر ’’لا‘‘ دوسرے پر ’’نعم‘‘ لکھا ہوتا‘ اور تیسرا خالی ہوتا‘یہ تیر ایک ترکش میں ہوتے‘ جب کوئی خاص اور اہم کام درپیش ہوتا تو جاتے اور ترکش میں سے ایک تیر نکالتے اگر ’’لا‘‘ والا تیر نکل آتا تو اس کام سے باز رہتے۔ ’’نعم‘‘ والا نکلتا تو اجازت سمجھتے‘ خالی تیر نکلتا تو پھر وہ دوبارہ تیر نکالتے یہاں تک کہ ’’لا‘‘ و ’’نعم‘‘ میں سے کوئی ایک نکل آتا۔
رتم ایک قسم کا درخت ہے جب کہیں سفر میں جاتے تو جاتے وقت رتم کی کسی باریک شاخ میں گرہ لگا جاتے‘ سفر سے واپس آ کر دیکھتے کہ اس شاخ میں گرہ لگی ہوئی ہے یا کھل گئی‘ اگر گرہ لگی ہوئی دیکھتے تو سمجھتے کہ ہماری بیوی پاک دامن رہی ہے‘اگر گرہ کھلی ہوئی پاتے تو یقین کر لیتے کہ عورت نے ہماری غیر موجودگی میں ضرور دکاری کی ہے۔
جب کوئی شخص مر جاتا تو اس کی اونٹنی کو اس کی قبر کے پاس باندھ کر اس کی آنکھیں بند کر دیتے یہاں تک کہ وہ مر جاتی‘ یا اس اونٹنی کے سر کو اس کی پشت کی جانب کھینچ کر سینے کے قریب لا کر باندھ دیتے اور اسی حالت میں چھوڑ دیتے یہاں تک کہ وہ مر جاتی‘ یہ کام ان کے عقیدہ کے موافق اس لیے کیا جاتا تھا کے مرنے کے بعد جب یہ شخص قبر سے اٹھے گا تو اس اونٹنی پر سوار ہو کر اٹھے گا۔
ان کا عقیدہ تھا کہ جب کوئی شخص کسی بستی میں جائے اور وہاں کی وبا کا اس کو خوف ہو تو چاہیئے کہ اس بستی کے دروازے پر کھڑا ہو کر خوب زور سے گدھے کی سی آوازیں نکالے تاکہ وباء سے محفوظ رہے۔
جب کسی کے پاس ایک ہزار سے زیادہ اونٹ ہو جاتے تو ان میں جو سانڈ ہوتا اس کی دونوں آنکھیں نکال لیتے تاکہ تمام اونٹ نظر بد سے محفوظ رہیں ‘ جب کسی اونٹ کو داء العر یعنی خارش کا مرض ہوتا تو مریض کو نہیں بلکہ تندرست اونٹ کو داغ دیتے اور یقین رکھتے کہ اس کے اثر سے بیمار اونٹ اچھا ہو جائے گا‘ نابغہ کا شعر ہے۔
حملت علی ذنبہ و ترکتہ
کذی العر یکوی غیرہ وھو راتع
’’تو نے غیر کو تو چھوڑ دیا اور اس کا گناہ میرے اوپر اس طرح لاد دیا جیسے کہ عر کی بیماری کے مریض اونٹ کو چھوڑ کر اس کے عوض تندرست اونٹ کو جو مزے سے چر رہا ہو داغ دیا جاتا ہے۔‘‘
اسی طرح جب کوئی گائے پانی نہ پیتی تو بیلوں کو مارتے‘ ان کا عقیدہ تھا کہ جن بیلوں پر سوار ہو جاتا ہے اور گا یوں کو پانی پینے سے روکتا ہے۔ان کا عقیدہ تھا کہ اگر مقتول کا بدلہ قاتل سے نہ لیا تو مقتول کی کھوپڑی میں سے ایک پرندہ جس کا نام ہامہ ہے نکلتا ہے اور جب تک انتقام نہ لے لیا جائے برابر چیختا پھرتا ہے کہ مجھے پانی پلائو ‘ پانی پلائو۔ان کا عقیدہ تھا کہ بعض انسانوں کے پیٹ میں ایک سانپ رہتا ہے‘ جب وہ سانپ بھوکا ہوتا ہے تو پسلی کی ہڈیوں پر سے گوشت نوچ نوچ کر کھاتا ہے۔
ان کا عقیدہ تھا کہ اگر کسی عورت کے بچے مر جایا کرتے ہوں اور عورت کسی شریف متمول آدمی کی لاش کو اپنے پائوں سے خوب کچلے تو پھر اس کے بچے جینے لگتے ہیں ۔۱

ان کا عقیدہ تھا کہ جن خرگوش سے بہت ڈرتا ہے اس لیے جنوں سے محفوظ رہنے کے لیے خرگوش کی ہڈی بطور تعویذ کے بچوں کے گلے میں ڈالتے تھے۔۲
کیا کوئی مومن لڑکی اپنے گھر والوں کے خلاف اپنی مرضی سے شادى کر سکتی ہے ؟؟

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Aakhiri Nabi ke aane se pahle Arab ke log kaise rahte they? Bad shaguni aur Tawahhum Parasti

Arab ke logo me tawahhum Parasti aur Bad shaguni kis kadar Rayez thi?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।
کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: توہم پرستی اور ضعیف الاعتقادی

جنوں ‘ دیووں اور پریوں کے بھی بہت قائل تھے ان کا اعتقاد تھا کہ پریاں انسانی مردوں پر عاشق ہو جاتی ہیں اور جن انسانی عورتوں سے تعلق پیدا کر لیتے ہیں جنوں کو وہ غیر مرئی مخلوق سمجھتے‘ مگر ساتھ ہی یقین رکھتے تھے کہ مجردات اور مادیات سے مل کر اولاد پیدا ہو سکتی ہے چنانچہ اہل عرب کا عقیدہ تھا کہ جرہم انسان اور فرشتے کے تناسل سے پیدا ہوا تھا‘ یہی عقیدہ ان کا شہر سبا کی ملکہ بلقیس کی نسبت تھا عمر بن یربوع کی نسبت اس کا خیال تھا کہ آدمی اور غول بیابانی کے تناسل سے پیدا ہوا تھا۔۱
جس اونٹنی کے پانچ بچے ہو چکے ہوں اور پانچواں نر ہو اس کو بحیرہ کہتے اور اس کا کان چھید کر چھوڑ دیتے تھے‘ وہ جہاں چاہے کھاتی چرتی پھرے کوئی اس سے تعرض نہیں کرتا تھا‘ اگر بھیڑ کے نر بچہ پیدا ہوتا اس کو بتوں پر چڑھا دیتے‘ مادہ ہوتا تو اپنے لیے رکھتے‘ اگر دو بچے نر و مادہ پیدا ہوتے تو اس کی قربانی نہیں کرتے اس کا نام وصیلہ ہوتا تھا جس نر اونٹ کی جفتی سے دس بچے پیدا ہو چکے ہوتے اس کی بڑی عزت کرتے‘ نہ اس پر بوجھ لادتے نہ خود سوار ہوتے اور سانڈ کی طرح آزاد چھوڑ دیتے تھے اور اس کا نام حام ہوتا ہے۔
بتوں کے سامنے یا بت خانوں کی ڈیوڑھی پر تین تیر رکھے رہتے تھے‘ ایک پر ’’لا‘‘ دوسرے پر ’’نعم‘‘ لکھا ہوتا‘ اور تیسرا خالی ہوتا‘یہ تیر ایک ترکش میں ہوتے‘ جب کوئی خاص اور اہم کام درپیش ہوتا تو جاتے اور ترکش میں سے ایک تیر نکالتے اگر ’’لا‘‘ والا تیر نکل آتا تو اس کام سے باز رہتے۔ ’’نعم‘‘ والا نکلتا تو اجازت سمجھتے‘ خالی تیر نکلتا تو پھر وہ دوبارہ تیر نکالتے یہاں تک کہ ’’لا‘‘ و ’’نعم‘‘ میں سے کوئی ایک نکل آتا۔
رتم ایک قسم کا درخت ہے جب کہیں سفر میں جاتے تو جاتے وقت رتم کی کسی باریک شاخ میں گرہ لگا جاتے‘ سفر سے واپس آ کر دیکھتے کہ اس شاخ میں گرہ لگی ہوئی ہے یا کھل گئی‘ اگر گرہ لگی ہوئی دیکھتے تو سمجھتے کہ ہماری بیوی پاک دامن رہی ہے‘اگر گرہ کھلی ہوئی پاتے تو یقین کر لیتے کہ عورت نے ہماری غیر موجودگی میں ضرور دکاری کی ہے۔
جب کوئی شخص مر جاتا تو اس کی اونٹنی کو اس کی قبر کے پاس باندھ کر اس کی آنکھیں بند کر دیتے یہاں تک کہ وہ مر جاتی‘ یا اس اونٹنی کے سر کو اس کی پشت کی جانب کھینچ کر سینے کے قریب لا کر باندھ دیتے اور اسی حالت میں چھوڑ دیتے یہاں تک کہ وہ مر جاتی‘ یہ کام ان کے عقیدہ کے موافق اس لیے کیا جاتا تھا کے مرنے کے بعد جب یہ شخص قبر سے اٹھے گا تو اس اونٹنی پر سوار ہو کر اٹھے گا۔
ان کا عقیدہ تھا کہ جب کوئی شخص کسی بستی میں جائے اور وہاں کی وبا کا اس کو خوف ہو تو چاہیئے کہ اس بستی کے دروازے پر کھڑا ہو کر خوب زور سے گدھے کی سی آوازیں نکالے تاکہ وباء سے محفوظ رہے۔
جب کسی کے پاس ایک ہزار سے زیادہ اونٹ ہو جاتے تو ان میں جو سانڈ ہوتا اس کی دونوں آنکھیں نکال لیتے تاکہ تمام اونٹ نظر بد سے محفوظ رہیں ‘ جب کسی اونٹ کو داء العر یعنی خارش کا مرض ہوتا تو مریض کو نہیں بلکہ تندرست اونٹ کو داغ دیتے اور یقین رکھتے کہ اس کے اثر سے بیمار اونٹ اچھا ہو جائے گا‘ نابغہ کا شعر ہے۔
حملت علی ذنبہ و ترکتہ
کذی العر یکوی غیرہ وھو راتع
’’تو نے غیر کو تو چھوڑ دیا اور اس کا گناہ میرے اوپر اس طرح لاد دیا جیسے کہ عر کی بیماری کے مریض اونٹ کو چھوڑ کر اس کے عوض تندرست اونٹ کو جو مزے سے چر رہا ہو داغ دیا جاتا ہے۔‘‘
اسی طرح جب کوئی گائے پانی نہ پیتی تو بیلوں کو مارتے‘ ان کا عقیدہ تھا کہ جن بیلوں پر سوار ہو جاتا ہے اور گا یوں کو پانی پینے سے روکتا ہے۔ان کا عقیدہ تھا کہ اگر مقتول کا بدلہ قاتل سے نہ لیا تو مقتول کی کھوپڑی میں سے ایک پرندہ جس کا نام ہامہ ہے نکلتا ہے اور جب تک انتقام نہ لے لیا جائے برابر چیختا پھرتا ہے کہ مجھے پانی پلائو ‘ پانی پلائو۔ان کا عقیدہ تھا کہ بعض انسانوں کے پیٹ میں ایک سانپ رہتا ہے‘ جب وہ سانپ بھوکا ہوتا ہے تو پسلی کی ہڈیوں پر سے گوشت نوچ نوچ کر کھاتا ہے۔
ان کا عقیدہ تھا کہ اگر کسی عورت کے بچے مر جایا کرتے ہوں اور عورت کسی شریف متمول آدمی کی لاش کو اپنے پائوں سے خوب کچلے تو پھر اس کے بچے جینے لگتے ہیں ۔۱

ان کا عقیدہ تھا کہ جن خرگوش سے بہت ڈرتا ہے اس لیے جنوں سے محفوظ رہنے کے لیے خرگوش کی ہڈی بطور تعویذ کے بچوں کے گلے میں ڈالتے تھے۔۲
کیا کوئی مومن لڑکی اپنے گھر والوں کے خلاف اپنی مرضی سے شادى کر سکتی ہے ؟؟

Share:

Tarikh-E-Islam: Arab ke log Kaise Aashiq Mijaz they, Auraton par fida they? Ishq bazi

Arab ke log kaise Ishq karte they, Kis qadar wah Aashiq Mijaz they?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: عشق بازی

عرب جاہلیت میں پردے کا مطلق رواج نہ تھا‘

ان کی عورتیں آزادانہ مردوں کے سامنے آتی تھیں ‘

مشاغل اور ضروریات زندگی کی کمی‘ آزاد مزاجی اور شاعری و مفاخرت نیز ملک کی گرم آب و ہوا نے یہ منحوس مرض بھی ان میں پیدا کر دیا تھا‘ ان میں وہ آدمی کمینہ اور ذلیل سمجھا جاتا تھا جس کو کسی عورت سے کبھی عشق پیدا نہ ہوا ہو‘ ۱ عرب کے بعض قبائل اپنی عشق بازی کی وجہ سے مشہور تھے‘

مثلاً بنی عذرہ کے عشق کی یہاں تک شہرت تھی کہ اعشق من بنی عذرۃ کی مثل مشہور ہے‘ یعنی فلاں شخص بنی عذرہ سے بھی زیادہ عاشق مزاج ہے۔

ایک اعرابی سے کسی نے پوچھا تھا کہ تو کس قوم سے ہے‘ اس نے جواب دیا میں ایسی قوم میں سے ہوں کہ جب وہ عاشق ہوتے ہیں تو ضرور مرجاتے ہیں ‘ اس کلام کو ایک لڑکی سن رہی تھی وہ کہنے لگی عذری و رب الکعبہ (رب کعبہ کی قسم ہے تو ضرور عذری ہے۔)

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Nabi ke aane se pahle Arab ke log kaise rahte they? Dushmani

Arab ke logo me Ek dusre ke khilaf kitni nafrat thi?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: شترکینہ

اگر کسی قاتل یا دشمن پر اس کی زندگی میں دسترس حاصل نہ ہو سکتی تو اس کے بیٹے پوتوں اور رشتہ داروں سے بدلہ لیتے تھے اور جب تک انتقام نہ لے لیں چین سے نہیں بیٹھتے تھے۔

اگر سبب عداوت یاد نہ رہے‘ عداوت پھر بھی یاد رہتی تھی‘ بہت سے شخصوں کو صرف اس لیے قتل کرتے تھے کہ ہم کو ان سے دشمنی ہے اور ان کا قتل کرنا ضروری ہے‘ لیکن یہ نہ بتا سکتے تھے کہ ان سے کیوں دشمنی ہے؟

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Nabi ke aane se pahle Arab ke log kaise Zindagi jite they? Maatam

Kisi ki maut Par Arab ke log kaise matam karte they aur Khawateen kaise Sar ke baal katwati thi?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।
کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: مراسم ماتم

جب کوئی شخص مر جاتا تو اس کے عزیز و اقارب اپنا منہ کھسوٹتے اور بال نوچتے اور ہائے وائے کرتے تھے‘
عورتیں بال کھولے سر پر خاک ڈالے جنازہ کے پیچھے پیچھے چلتی تھیں ‘ جس طرح ہندوستان میں ہندو لوگ مردہ کے غم میں سر کے بال اور ڈاڑھی مونچھ منڈوا دیتے ہیں عرب جاہلیت میں عورتیں بھی اپنا سر منڈوا دیتی تھیں ‘
رونے پیٹنے اور ماتم کرنے کے لیے اجرت پر عورتیں بلوائی جاتی تھیں ‘ وہ خوب زور شور سے نوحہ کرتی تھیں دفن سے فارغ ہو کر دسترخوان بچھایا جاتا اور ان نوحہ کرنے والیوں کو کھانا کھلایا جاتا۔

اسلام نے ان تمام مراسم جاہلیت کو مٹایا۔ لیکن تعجب ہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں میں تیجا‘ دسواں ‘ چالیسواں ‘ چھ ماہی اور برسی اب بھی موجود ہے اور عرب جاہلیت کی تقلید میں شہدائے اسلام کا ماتم ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ۔
ان للہ و انا الیہ راجعون۔

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Nabi ke Aane se Pahle Arab ke Log Kaise rahte they? Garat giri.

Allah ke Nabi ke Aane se pahle Arab ke log kaise rahte they?
Kitab Tarikh-E-Islam
Mulk Arab
Topic : Garat giri
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: غارت گری

جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے عرب میں دو قسم کے لوگ تھے ایک وہ جو شہروں اور بستیوں میں آباد تھے‘ دوسرے وہ جو خانہ بدوشی کی حالت میں پھرتے تھے اور تعداد میں زیادہ تھے‘ شہری لوگوں میں اگرچہ حقوق ہمسایہ کی رعایت‘ امانت و دیانت داری وغیرہ صفات تھے مگر تجارت میں مکرو دغا دھوکہ بازی وغیرہ عیوب ان میں بھی موجود تھے‘

خانہ بدوش یا بدوی رہزنی اور ڈاکہ ڈالنے میں بے حد مشاق تھے‘ مسافروں کو لوٹ لینے اور زبردستی کسی کا مال چھین لینے کی سب کو عادت تھی‘ اگر کسی شخص کو تنہا سفر میں پاتے تو اس کا مال چھین لیتے اور اس کو غلام بنا کر بیچ ڈالتے‘ راستوں میں جو کنویں بنے ہوئے ہوتے ان کو گھاس وغیرہ سے چھپا دیتے کہ مسافر کو پانی نہ مل سکے‘ اور پیاس سے مر جائے تو بلازحمت اس کا مال ہاتھ آئے‘ چوری میں بھی خوب مشاق تھے بعض بعض تو چوری میں اس قدر مشہور تھے کہ ان کے نام بطور ضرب المثل مشہور ہوئے‘ ان چوروں کو ذئوبان العرب (عرب کے بھیڑئیے) بھی کہا جاتا تھا۔

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Aakhiri Nabi ke aane se Pahle Arab ke log kaise rahte they? Takabbur (Ghamand)

Allah ke Nabi Hazrat Muhammad Sallahu Alaihe wasallam ke Duniya me aane se Pahle Arab ke log kaise they?
Kitab: Tarikh-E-Islam
Mulk Arab
Topic: Takabbur (Ghamand/Ego)
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: تکبر

تکبر کی رذیل صفت بھی عرب جاہلیت میں حد کو پہنچی ہوئی تھی‘ جذیمہ ابرش کے تکبر کی یہ حالت تھی کہ کسی کو اپنا مشیر و وزیر اور ہم نشیں نہیں بنایا‘ وہ کہتا تھا کہ فرقدین ستارے میرے ہم نشیں ہیں ‘بنی مخزوم بھی تکبر کے لیے کافی شہرت رکھتے تھے‘ اسی طرح بہت سے قبائل اس رذیل صفت میں ممتاز اور مشہور عوام تھے‘ لیکن اس عیب سے خالی کوئی بھی قبیلہ نہ تھا‘ اسی تکبر کا نتیجہ تھا کہ انبیاء و رسل اور ہادیان برحق کے مواعظ حسنہ سننے اور احکام الہی کی فرماں برداری کرتے تو عیب جانتے تھے۔

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS